نئے مالی سال میں 7000 آئٹمز پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں نمایاں کمی ، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے نئے مالی سال کے آغاز پر 7000 سے زائد درآمدی اشیاء پر ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں نمایاں کمی کر دی ہے، جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن ایف بی آر نے جاری کر دیا ہے۔
صنعتی شعبے اور زرعی سیکٹر کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں درج ذیل قابل ذکر ہیں:
زرعی اور لائیوسٹاک سیکٹر:
بریڈنگ جانوروں کی درآمد پر ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد کر دی گئی۔
بریڈنگ مرغیوں پر بھی درآمدی ڈیوٹی 5 فیصد مقرر کی گئی۔
زندہ مچھلی، فرون فش، کواڈ فش، سر، دم اور کھال پر ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد کر دی گئی۔
دودھ اور ڈیری پراڈکٹس:
درآمدی دودھ، دہی، پاؤڈر ملک پر ڈیوٹی 20 فیصد
ملک کریم، مکھن، ملک فیٹس پر بھی ڈیوٹی 20 فیصد
پنیر پر ڈیوٹی کم کرکے 40 فیصد
درآمدی شہد پر ڈیوٹی 24 فیصد کر دی گئی۔
سبزیاں، پھل اور خشک اشیاء:
ڈبہ بند ابلی ہوئی و فروزن سبزیاں پر ڈیوٹی 5 فیصد
خشک سبزیاں اور کیلا پر ڈیوٹی 5 سے 10 فیصد
کھجور، سیب، آڑو پر ڈیوٹی 20 سے 36 فیصد
گندم کا آٹا، میدہ، مکئی پر ڈیوٹی 20 فیصد
دیگر اشیائے خوردونوش:
پان پر ڈیوٹی 400 روپے فی کلو
کوکو پاؤڈر، پیسٹ، بٹر پر ڈیوٹی 20 فیصد
پاستہ، کارن فلیکس پر بھی 20 فیصد
انناس پر ڈیوٹی 40 فیصد
بلک میں درآمد ہونے والی کافی پر 15 فیصد
صنعتی و کاسمیٹک مصنوعات:
موٹر اسپرٹ پر ڈیوٹی 10 فیصد
کاربن ڈائی آکسائیڈ، میگنیشیئم، نکل پر 2.
وارنش، پینٹ، انیمل، لیکر پر 5 فیصد
میک اپ کا سامان پر ڈیوٹی 55 سے کم ہو کر 44 فیصد
بیوٹی پارلرز کے خام مال، بالوں کی مصنوعات پر بھی 44 فیصد
فیش واش، صابن و دیگر اشیاء پر 50 سے کم ہو کر 40 فیصد
بھارتی نیوز چینل نے ہانیہ عامر کا نام بدل کر ’ہانیہ پنیر‘ رکھ دیا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ڈیوٹی 20 فیصد پر ڈیوٹی 20 ڈیوٹی 5 پر بھی
پڑھیں:
تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) تیل کے وسیع ذخائر کے دعووں کے باوجود ملک میں تیل و گیس کی پیداوار 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ۔ تفصیلات کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان کی تیل اور گیس کی پیداوار دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ سالانہ بنیاد پر تیل کی پیداوار میں 12 فیصد اور گیس کی پیداوار میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اس تاریخی کمی کی بنیادی وجہ حکومت کی وہ پالیسی ہے جس کے تحت ضرورت سے زائد درآمد شدہ گیس کو ترجیح دی گئی جو عالمی سپلائرز کے ساتھ طویل المدتی ٹیک اور پے معاہدوں کے تحت درآمد کی جا رہی ہے۔ ان معاہدوں کے باعث ملکی طلب میں شدید کمی کے باوجود حکومت کے پاس درآمد جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔(جاری ہے)
اس پالیسی کے تحت حکومت نے مقامی تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے وابستہ کمپنیوں کو مقامی ذخائر سے ہائیڈروکاربن کی پیداوار کم کرنے پر آمادہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقامی پیداوار میں اس کمی سے مالی سال 2025 کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر 1.2 ارب ڈالر سے زائد کا بوجھ پڑا ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان میں تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 62,400 بیرل رہی، جبکہ مکوری ایسٹ، ناشپا، مرمزئی، پساکھی اور مردان خیل جیسے بڑے ذخائر میں پیداوار 3 سے 46 فیصد تک کم ہوئی۔گیس کی یومیہ اوسط پیداوار 2,886 ملین مکعب فٹ رہی۔ قادر پور اور ناشپا جیسے بڑے فیلڈز میں سالانہ بنیادوں پر پیداوار میں بالترتیب 22 اور 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ سوئی کمپنیوں کی جانب سے گیس کی کٹوتی بتائی گئی۔یہ کمی مالی سال 25 کی چوتھی سہ ماہی اکتوبر تا دسمبرمیں مزید شدید رہی، جب تیل کی پیداوار میں سہ ماہی بنیاد پر 8 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 15 فیصد کمی آئی، جبکہ گیس کی پیداوار میں 7 فیصد سہ ماہی اور 10 فیصد سالانہ کمی دیکھی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2025-26 میں بھی تیل و گیس کی پیداوار مزید گرے گی کیونکہ اس وقت پیداوار کا بہائو تقریباً58,000 سے 60,000 بیرل یومیہ اور 2,750 سے 2,850 ملین مکعب فٹ یومیہ کے درمیان ہے۔