صہیونی اخبار کا سعودی عرب کیطرف سے ایرانی ڈرونز روکنے میں اسرائیل کی مدد کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسرائیل ہیوم کے مطابق اردن، امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی اسرائیلی فوج کی ایرانی ڈرون کو روکنے میں مدد کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت تک اسرائیلی میڈیا کے دعوے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک اسرائیلی میڈیا آوٹ لیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے فضائی حملوں کو پسپا کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ اسرائیل ہیوم صیہونی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان حالیہ جنگ کے دوران سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک نے بالواسطہ طور پر ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے میں حصہ لیا تھا۔ اسرائیلی آؤٹ لیٹ نے خلیجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی فضائیہ نے عراق اور اردن سمیت خطے کی فضائی حدود میں ایرانی ڈرونز کو روکنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیے تھے، ان میں سے کچھ ڈرون مقبوضہ فلسطین تک اپنا سفر جاری رکھ سکتے تھے، لیکن انہیں اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی روک لیا گیا۔
اسرائیل ہیوم کے مطابق اردن، امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی اسرائیلی فوج کی ایرانی ڈرون کو روکنے میں مدد کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت تک اسرائیلی میڈیا کے دعوے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد، ریاض نے باقاعدہ بیان جاری کیا تھا جس میں اس جارحیت کی شدید مذمت کی گئی تھی اور اسے ایران کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔ سعودی عرب نے زور دے کر کہا تھا کہ یہ حملہ بین الاقوامی قوانین اور پروٹوکولز کی صریح خلاف ورزی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی کے ساتھ فون کال میں حملے کی مذمت کی تھی اور خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روکنے میں کو روکنے کیا ہے
پڑھیں:
عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم!
غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!