کربلا میں جو کچھ ہوا وہ درحقیقت عدل اور ظلم کے درمیان فیصلہ تھا، علامہ شہنشاہ نقوی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
عشرہ محرم الحرام کی مجلس عزاء سے خطاب کے دوران خطیب پاکستان نے کہا کہ آج اگر ہم خود کو حسینی کہنے کا دعویٰ کرتے ہیں تو ہمیں ہر میدان میں عدل کا علمبردار بننا ہوگا، گھر میں، دفتر میں، سیاست میں، معیشت میں، حتیٰ کہ اپنے نفس کے ساتھ بھی عدل کرنا ہوگا، عدل صرف حکومت کا فریضہ نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خطیب پاکستان حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہا ہے کہ کربلا میں جو کچھ ہوا وہ درحقیقت عدل اور ظلم کے درمیان فیصلہ تھا، ایک طرف تلواریں تھیں، نیزے تھے، لشکر تھے، حکومت تھی اور دوسری طرف حق، صبر، صداقت اور عدل کا مظہر امام حسینؑ تھے۔ نشتر پارک میں مرکزی عشرہ محرم الحرام کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کربلا نے تاریخ کو سکھایا کہ عدل تنہا بھی ہو تو غالب ہے اور ظلم لشکروں سمیت بھی ذلیل و رسوا ہوتا ہے، جب حضرت علی اکبرؑ نے اذنِ جہاد لیا تو گویا عدل نے ظلم کے خلاف جہاد کیا، عدالت، حق کو ظاہر کرنے اور حقدار کو اس کا حق دلوانے کا نام ہے، امام زین العابدینؑ نے دربارِ یزید میں کھڑے ہو کر عدل کو دوبارہ زبان عطا کی اور فرمایا ہم وہ ہیں جن پر ظلم ہوا، ہم وہ ہیں جن کے حقوق غصب کیے گئے، اس ایک جملے میں صدیوں کا عدل چھپا ہوا تھا جو آج بھی ضمیروں کو جھنجھوڑتا ہے۔
علامہ شہنشاہ نقوی نے مزید کہا کہ امام حسینؑ کا پیغام ہر دور کے لیے ہے، خاص طور پر اس دور کیلئے جہاں عدل ناپید اور ظلم معتبر ہو گیا ہے، آج اگر ہم خود کو حسینی کہنے کا دعویٰ کرتے ہیں تو ہمیں ہر میدان میں عدل کا علمبردار بننا ہوگا، گھر میں، دفتر میں، سیاست میں، معیشت میں، حتیٰ کہ اپنے نفس کے ساتھ بھی عدل کرنا ہوگا، عدل صرف حکومت کا فریضہ نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے، امام حسینؑ نے دنیا کو سکھایا کہ عدل کے لیے سر دینا عظمت ہے اور ظلم سے مفاہمت کرنا ذلت ہے، وہ شہید ہوگئے مگر عدل کو حیات دے گئے، ان کا لہو آج بھی عدل کی بنیادوں کو مضبوط کرتا ہے، کربلا کو چودہ سو سال گذر گئے لیکن عدل کی فریاد اب بھی جاری ہے، اب ہر دور کا انسان خود سے پوچھے کیا میں عدل کے ساتھ ہوں یا ظلم کے ساتھ؟ کیونکہ امام حسینؑ نے صرف یزید کو بے نقاب نہیں کیا بلکہ ہر زمانے کے باطل کو پہچاننے کا شعور دے دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ساتھ اور ظلم ظلم کے
پڑھیں:
کربلا حق اور باطل کی جنگ کا نام ہے،خیرمحمد تنیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان ریلوے پریم یونین کنکریٹ سلیپر فیکٹری سکھر ڈویژن کے زیر حضرت حسینؓکی دین اسلام کیلیے عظیم قربانی پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان ریلوے پریم یونین (سی بی اے) کے مرکزی سیکرٹری جنرل خیر محمد تنیو اور سلیپر فیکٹری کے صدر زاہد میرانی سمیع اللہ خروس اور کنکریٹ سلیپر فیکٹری کے ساتھیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پریم یونین کے سیکرٹری جنرل خیر محمد تونیو نے کہا کہ حضرت حسین ؓ حق سچ، جرأت، بہادری، شجاعت‘ عزم، حوصلہ، استقلال، ایمان، قربانی، تسلیم و اطاعتِ رب کریم اور عمل حق کی عملی تصویر کی ایک بے مثال داستان ہے۔ حضرت حسینؓ نے دین محمدﷺ کے احیا کیلیے اپنے 72 ساتھیوں جس میں 16 آل رسول شامل ہیں ظلم و جبر کے سامنے ڈٹ گئے اور اپنی زندگیاں نچھاور کر کے پوری اسلامی تاریخ میں ایک منفرد تاریخ رقم کی،کربلا حق اور باطل کی جنگ کا نام ہے اور ہمیں تا قیامت حق کا ساتھ دینا ہے اور کسی بھی دور کے یزید کو للکارنا ہے۔