سانحہ سوات: 2 بچوں اور بھانجوں کو کھونے والا نصیر شدت غم سے نڈھال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز
دریائے سوات میں اپنے دو بچوں اور بھانجے کو کھونے والا مردان کا نصیر احمد شدت غم سے نڈھال ہے، اس نے بچوں کو بچانے میں ناکامی پر بے بسی کا اظہار کیا۔
نصیر احمد نے ریسکیو اداروں کے پاس ساز و سامان کی کمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریا میں پھنسے اپنے بچوں کو دیکھتا رہا، ریسکیو کی گاڑی آئی تو اس میں صرف ایک رسہ موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ آدھے گھنٹے بعد دوسری گاڑی آئی، اُس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا، وہ بے بس کھڑا سب کچھ دیکھتا رہا۔
ریسکیو آپریشن کے لیے مقامی طور پر بنائی گئی کشتی استعمال کی گئی، غوطہ خوروں نے پہلی کوشش میں تین افراد کو ریسکیو کیا، لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے باعث دوسری کوشش ناکام ہوگئی۔
دوسری جانب سانحہ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ پروونشل انسپیکشن ٹیم کو ار سال کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ بارشوں کے باعث دریائے سوات میں پانی کی سطح77ہزار 782 کیوسک تک تھی، دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے رخ دوسری جانب کیا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائے حادثہ پر پانی کی سطح کم تھی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
سیاح وہاں پہنچے، ہوٹل سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے گئے، 9 بجکر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی، متعلقہ حکام 20 منٹ بعد جائے وقوعہ پہنچے۔
دریائے سوات میں ڈوب کر لاپتا ہونے والے لڑکے کی تلاش کے لیے ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن ساتویں روز بھی جاری ہے، ریسکیو کے مطابق اب تک 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکیں، 6 روز قبل دریائے سوات میں 17 افراد ڈوب گئے تھے، 4 کو بچا لیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سوات میں
پڑھیں:
سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز
سوات (سب نیوز)سانحہ دریائے سوات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ذمہ داری کا سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا ہے، کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ دریائے سوات کا رخ تعمیراتی کام کے باعث تبدیل کیا گیا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کا بہا ودوسری جانب موڑنے سے جائے حادثہ پر سطحِ آب کم ہوگئی، جس کے باعث سیاح اس مقام تک پہنچ گئے، دوسری جانب حکومتی نمائندے بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس امدادی کارروائی کے لیے ہیلی کاپٹر تو تھا لیکن وہ چھوٹا تھا۔
کمشنر ملاکنڈ کی جانب سے سانحہ سوات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی تحقیقاتی ٹیم کو ارسال کر دی گئی ہے، جس میں کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سانحہ کے مقام پر دریا کی سطح کم تھی اور سیاح محفوظ سمجھ کر وہاں پہنچے تھے، تاہم افسوسناک واقعے سے قبل تعمیراتی کام کے باعث دریا کا پانی دانستہ طور پر موڑا گیا تھا جس سے خطرہ بڑھ گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلابی خطرات کے پیشِ نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور سیلاب کنجنٹنسی پلان 2025 مئی میں تیار کر لیا گیا تھا۔ اس کے باوجود واقعہ رونما ہوا، جس پر کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ خراب موسم کے بارے میں متعدد مرتبہ وارننگز موصول ہوئیں جنہیں متعلقہ اداروں کو پہنچا بھی دیا گیا تھا۔ مزید کہا گیا کہ ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں افسران کو ڈیوٹیاں پہلے ہی تفویض کی جا چکی تھیں اور دریا کنارے تجاوزات کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی سیلاب سے پہلے کیا جا چکا تھا۔رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ 2 جون سے ملاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی، جس کے تحت دریا میں نہانے اور کشتی رانی پر مکمل پابندی عائد تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ سانحے سے قبل ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کی جانب سے الرٹس کے باوجود مکمل عملدرآمد نہ ہونے کی وجوہات کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا پابندیوں کے باوجود سیاح جائے حادثہ تک کیسے پہنچے اور مقامی سطح پر کن ذمہ داران کی غفلت کا عنصر شامل تھا۔ صوبائی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں مزید چھان بین میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ آئندہ چند دنوں میں سامنے آ سکتا ہے۔سانحہ سوات پر ہر کوئی غم زدہ ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ جن سرکاری محکموں کی غفلت کی وجہ سے پیش آیا، ان سب کو سخت سزا دی جائے۔
دوسری جانب ڈی جی ریسکیو شاہ فہد انکوائری کمیٹی میں پیش ہوئے، کمیٹی نے ڈی جی ریسکیو شاہ فہد سے دو اہم سوالات کئے کہ واقعے کے دوران آپ کہاں تھے؟ اور اورسیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کیا کیا؟۔کمیٹی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی ریسکیو نے کہا کہ واقعے کے وقت میں پشاور میں تھا 27 جون کو سوات کے مختلف حصوں میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشنز کئے گئے۔ ریسکیو آپریشن کے دوران درجنوں افراد کو بچایا گیا۔فہد شاہ نے مزید بتایا کہ 9 بج کر 45 منٹ پر کال موصول ہوئی، ایمبولینس موقع پر پہنچی تاہم ایمرجنسی کی نوعیت الگ تھی، اس لئے واقعے کی جگہ پر غوطہ خور، کشتی اور دیگر سامان بھیجا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہمارے 26لوگوں کی بحالی تک اسمبلی نہیں جائیں گے،اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد بچھر ہمارے 26لوگوں کی بحالی تک اسمبلی نہیں جائیں گے،اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد بچھر گالیاں دینے، گریبان پکڑنے، حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ملک احمد خان ترکیہ کے وزیر خارجہ حاکان فدان اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کرینگے این ڈی ایم اے کا 5تا 10جولائی ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری شہباز شریف سے مذاکرات ہوئے تو پوچھوں گا کب اقتدار واپس کرو گے؟، محمود اچکزئی گورنر خیبرپختونخوا کی میری حکومت گرانے کی حیثیت نہیں، علی امین گنڈاپورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم