تنخواہ دار طبقے سے 188 ارب روپے زیادہ انکم ٹیکس وصول
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
تنخواہ دار افراد نے گزشتہ مالی سال میں انکم ٹیکس کی مد میں حیران کن طور پر 555 ارب روپے ادا کیے، جو کہ اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 188 ارب روپے زیادہ ہیں اور ساتھ ہی یہ ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے مجموعی ٹیکسوں سے 100فیصد زیادہ ہیں۔
ان لوگوں کی جانب سے ریکارڈ توڑ زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کی گیٔی جو اپنی مجموعی تنخواہوں پر ٹیکس ادا کرتے ہیں اور اپنے اخراجات کو ایڈجسٹ کرنے کی آسائش نہیں رکھتے ہیں۔
اس صورت حال نے معاشرے کے ایک بڑے طبقے کی ٹیک ہوم تنخواہوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی جانب سے مرتب عارضی اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار افراد نے مالی سال 2024-25کے دوران 555 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کیے۔
یہ "غیر رضاکارانہ" ٹیکس کی ادائیگی پچھلے مالی سال میں تنخواہ دار افراد سے جمع کیے گئے ٹیکسز سے 51فیصد یا 188 ارب روپے زیادہ تھی۔ گزشتہ سال یہ ٹیکس 367ارب روپے رہے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھا دیا ہے اور دعویٰ کیا تھا کہ اس سے صرف 75 ارب روپے اضافی انکم ٹیکس حاصل ہو گا۔
ایک سال میں تنخواہ دار افراد کی جانب سے اب تک کی سب سے زیادہ ادائیگیوں نے یہ ظاہر کیا کہ کس طرح ملک کے بااثر شعبوں کے مقابلے میں بے آواز لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ حکومت نے 3.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار افراد انکم ٹیکس ارب روپے ٹیکس کی
پڑھیں:
عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔
ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔
امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ