پاکستانی مالیاتی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے کیلئے وزیر خزانہ کی سپین میں اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے سپین کے شہر سیویل میں جاری چوتھی بین الاقوامی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈیولپمنٹ (ایف ایف ڈی فور) کے موقع پر مختلف ممالک اور عالمی اداروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی دوطرفہ ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کا مقصد ترقیاتی مالیات، تجارت، ماحولیاتی استحکام اور ادارہ جاتی اصلاحات جیسے شعبوں میں پاکستان کی شراکت داریوں کو مزید مضبوط بنانا تھا۔ وزیر خزانہ نہ صرف کانفرنس کے مرکزی اجلاسوں بلکہ مختلف ضمنی نشستوں، پالیسی مکالموں اور شراکتی گول میز مباحثوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔دو طرفہ ملاقاتوں کے سلسلہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نیدرلینڈز کے وزیر خزانہ مسٹر ایلکو ہائینن سے تفصیلی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر گفتگو ہوئی۔ اس دوران تجارت، ترقیاتی تعاون، موسمیاتی لچک اور ادارہ جاتی صلاحیت سازی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈچ وزیر نے پاکستان کی اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کا اعادہ کیا اور پالیسی تسلسل، شفافیت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔وزیر خزانہ نے دورہ کے دوران عالمی بنک کے سینئر مینیجنگ ڈائریکٹر مسٹر ایکسل وان ٹراٹسنبرگ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں عالمی بنک کی مسلسل حمایت کو سراہا اور آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے کامیاب جائزے اور ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی کے تحت جاری اصلاحات سے متعلق آگاہ کیا۔ دورہ کے دوران وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (آئی ایف اے ڈی) کے صدر مسٹر الوارو لاریو سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری جنرل مسٹر جان ڈینٹن سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران نجی شعبے کی شمولیت، عالمی بہترین طریقہ کار اور ادارہ جاتی صلاحیتوں کی بہتری جیسے پہلوؤں پر بھی زور دیا گیا تاکہ پاکستان میں پائیدار اور جامع ترقی کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے ملاقات کی کے دوران
پڑھیں:
ایئر چیف کا تاریخی دورہ امریکا، عسکری اور سیاسی قیادتوں سے ملاقاتیں، دفاعی تعاون پر اتفاق
اسلام آباد:سربراہ پاک فضائیہ، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا، جوکہ ایک دہائی سے زائد عرصے کے دوران پاک فضائیہ کے کسی بھی حاضر سروس سربراہ کا پہلا دورہ ہے، جس سے دو طرفہ دفاعی تعاون اور باہمی مفادات کو فروغ حاصل ہوگا۔ یہ اعلیٰ سطح کا دورہ پاک امریکا دفاعی اشتراک میں ایک تزویراتی سنگ میل ہے۔
یہ دورہ اہم علاقائی اور عالمی سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی تعلقات کو استوار کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق دورے کے دوران، ایئرچیف نے امریکہ کی اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت سے کئی اہم ملاقاتیں کیں۔
پینٹاگون میں، انھوں نے امریکی فضائیہ کی سیکرٹری برائے بین الاقوامی امورکیلی ایل سیبولٹ اور امریکی فضائیہ کے چیف آف سٹاف جنرل ڈیوڈ ڈبلیو ایلون سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ عسکری تعاون، باہمی امور، مشترکہ تربیت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے نئی راہیں استوار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سربراہ پاک فضائیہ نے پاکستان اور امریکا کے مابین تاریخی اور کثیر الجہتی تعلقات بالخصوص دفاعی شعبوں میں تعاون پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے دونوں ممالک کی فضائیہ کے مابین عسکری تعاون اور تربیتی شعبوں میں پہلے سے موجود تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں سربراہان نے تفصیلی گفتگو کے دوران مستقبل میں اعلیٰ سطحی عسکری تعلقات کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔ انھوں نے دونوں ممالک کے مابین مشترکہ تربیت، آپریشنل مشقوں اور تبادلہ پروگرامز سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کیلیے نئی راہیں استوار کرنے اور اس امر کے لیے کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے دورے کے دوران ایئر چیف نے بیورو آف پولیٹیکل اینڈ ملٹری افیئرز کے براؤن ایل سٹینلے اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے ایرک میئر سے ملاقاتیں کی۔ یہ ملاقاتیں علاقائی استحکام کے فروغ میں پاکستان کے تعمیری کردار، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے جاری کوششوں کے عزم اور جنوبی اور وسطی ایشیا کی ابھرتی ہوئی جغرافیائی سیاسی منظر نامے پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے میں انتہائی اہم ثابت ہوئیں۔
کیپیٹل ہل کے دورے کے دوران، چیف آف دی ایئر اسٹاف نے امریکی کانگریس کے ممتاز اراکین بشمول مائیک ٹرنر، رچ میک کارمک اور بل ہیزینگا کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں نے نہ صرف دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ تعاون کی اہمیت کو تقویت بخشی، بلکہ تزویراتی چیلنجز، علاقائی سلامتی کے فریم ورک اور دفاعی اشتراک پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات سے متعلق پاکستان کے نقطہ نظر کو بین الاقوامی سطح پر بیان کرنے کا ایک قیمتی موقع بھی فراہم کیا۔
ایک پر امن ملک کی حیثیت سے پاکستان کے بین الاقوامی کردار پر زور دیتے ہوئے ایئر چیف نے دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں اور قابل ذکر آپریشنل کامیابیوں کا ذکر کیا، جبکہ تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اور جغرافیائی سیاسی منظرنامے کے تناظر میں پاکستان کی جانب سے کی گئی دفاعی تبدیلیوں کا خاکہ بھی پیش کیا۔ اس تاریخی دورے نے نہ صرف علاقائی اور عالمی امن کے فروغ کے پاک فضائیہ کے عزم کا اعادہ کیا، بلکہ پاک فضائیہ اور امریکی فضائیہ کے مابین ادارہ جاتی تعاون، تزویراتی مذاکرات اور مشترکہ کارروائیوں کی بنیاد بھی رکھی۔