صبا فیصل نے ڈراموں اور فنکاروں پر تنقید کرنے والی اداکاراؤں کیخلاف آواز بلند کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
سینئر اداکارہ صبا فیصل نے ڈراموں اور اداکاروں پر کی جانے والی تنقید پر بغیر نام لیے مشہور اداکاراؤں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
حال ہی میں ایک انسٹاگرام ویڈیو کے ذریعے صبا فیصل نے ساتھی اداکارہ نادیہ خان، عتیقہ اوڈھو اور مرینہ خان کی جانب سے ڈراموں اور اداکاروں پر کی جانے والی تنقید پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا نے ہر شخص کو اظہارِ رائے کا موقع دیا ہے، لیکن اس آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کی محنت کو نظرانداز کیا جائے۔
انہوں نے بغیر نام لیے مذکورہ شخصیات کی فنی صلاحیتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کسی کی خوبصورتی، میزبانی یا ہدایتکاری کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اداکاری پر تنقید کریں، جب کہ کچھ شخصیات کبھی کبھار شو میں آکر مثبت تبصرے ضرور کرتی ہیں۔
A post common by Saba Faisal (@sabafaisal.
اداکارہ نے زور دیا کہ فنکاروں کی ظاہری شخصیت بھی کردار کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور محض ملبوسات یا میک اپ کی بنیاد پر تنقید کرنا ناانصافی ہے۔
صبا فیصل نے شوبز حلقوں سے اپیل کی کہ ذاتیات سے گریز کرتے ہوئے ذمہ دارانہ رویہ اپنایا جائے، اور ایک دوسرے کے کام کی قدر کی جائے۔ صبا فیصل نے گفتگو کا اختتام اس امید پر کیا کہ ان کی باتیں سمجھداری سے لی جائیں گی۔
سوشل میڈیا پر صبا فیصل کی یہ ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین بھی صبا کی بات سے اتفاق کر رہے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: صبا فیصل نے
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ایسے متنازع بل کی حمایت کردی ہے جس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ انکشاف اسرائیل کے کوآرڈینیٹر برائے یرغمال اور لاپتا افراد گال ہیرش نے پیر کے روز کیا۔
یہ بل کنیسٹ میں بدھ کو پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے جمع کرایا ہے، جس کی قیادت قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی
مجوزہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو نسل پرستی، نفرت یا ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔ اسرائیلی پارلیمان میں کسی بھی بل کو قانون بننے کے لیے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔
گال ہیرش نے بتایا کہ وہ ماضی میں اس قانون کے مخالف تھے کیونکہ اس سے غزہ میں موجود زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، لیکن اب انہوں نے اپنی مخالفت واپس لے لی ہے۔
کنیسٹ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی بل کو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ بن گویر پہلے بھی متعدد بار فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اکتوبر میں حماس نے ایک جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور انہیں بھوک، تشدد اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد قیدی دوران حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔
حقوقِ انسانی گروہوں کا کہنا ہے کہ ایتامار بن گویر کے دور میں قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، کھانے میں کمی اور غسل کے محدود اوقات جیسے اقدامات معمول بن چکے ہیں۔
یہ بل اگر منظور ہوجاتا ہے تو یہ اسرائیل کے عدالتی اور انسانی حقوق کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جائے گی، جبکہ عالمی سطح پر اس کی شدید مخالفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیلی وزیراعظم پھانسی غزہ فلسطینی قیدی قانون سازی