جاپانی بابا وانگا کی پیشگوئی، کیا آج دنیا میں بہت بڑا زلزلہ اور سونامی آنے والے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
ٹوکیو(نیوز ڈیسک)جاپان میں 5 جولائی کو ایک شدت آمیز زلزلے اور سونامی آنے کی پیش گوئی سے متعلق جاپانی بابا وانگا کی پیشگوئی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2021 میں شائع ہونے والی مانگا ناول ”The Future I Saw“ کی مصنفہ ریو تاتسوکیجو نیو بابا وانگا کے نام سے مشہور ہیں، نے انتباہ دیا ہے کہ بحر الکاہل کے ممالک پر ایک خوفناک سونامی آئے گا۔ اس پیش گوئی نے وسیع پیمانے پر خوف و ہراس پھیلایا ہے اور بعض عقیدت مند سیاحوں میں جاپان کے سفر کو لے کر خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ تاتسوکی نے اپنے پبلشر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ وہ دعوے دار تو نہیں، ممکن ہے کہ بڑا زلزلہ واقع نہ ہو، مگر انہوں نے اپنی بات مکمل طور پر واپس لینے سے انکار کیا ہے۔
سائنس دانوں کا موقف
زلزلہ کی پیش گوئی کو سائنس دان نا ممکن قرار دیتے ہیں۔ تاہم تاتسوکی کے مداح ان کی باتوں پر یقین کرتے ہیں کیونکہ وہ 2011 میں آنے والے توہوکو زلزلہ اور سونامی کی تباہ کاریوں کی پیش گوئی کرنے والی مانی جاتی ہیں، جس میں تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مانگا نے کیا پیش گوئی کی؟
آن لائن بحث کا آغاز 2021 کے مانگا ”The Future I Saw“ سے ہوا۔ پیش گوئی کے مطابق، جاپان اور فلپائن کے درمیان سمندر کی تہہ میں ایک دراڑ پڑے گی، جو 2011 کے مقابلے میں تین گنا بڑی سونامی کو جنم دے گی۔ اگرچہ کتاب میں کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں، لیکن بعض نے اسے 5 جولائی کو ہونے والے کسی بڑے حادثے کی نشاندہی سمجھا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور پوسٹس نے خاص طور پر مشرقی ایشیا (ہانگ کانگ، تائیوان، چین، جنوبی کوریا) میں زور پکڑا ہے۔
تاتسوکی جنہیں جاپان کی بابا وانگا کہا جاتا ہے، انہوں نے 2011 میں شمالی توہوکو میں آنے والے 9.
ساوتھ چین مارننگ پوسٹ کے مطابق مانگا ناول کے سرورق پر مارچ 2011 میں زبردست تباہی کے الفاظ تھے، جس کی وجہ سے بعض لوگوں کو یقین ہوا کہ وہ ایک دہائی پہلے سے اس واقعے کو دیکھ چکی تھیں۔ مداحوں کا کہنا ہے کہ تاتسوکی نے شہزادی ڈایانا اور موسیقار فریڈی مرکیوری کی غیر متوقع موت، نیز کورونا وائرس وبا کی بھی پیش گوئی کی تھی۔
جاپانی حکومت کا ردعمل
جاپانی حکام اور سائنسدانوں نے جاپانی بابا وانگا کی اس پیش گوئی کو بے بنیاد قرار دیا ہے، اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں۔ ماہرین کا اتفاق ہے کہ قدرتی آفات کی پیش گوئی ابھی تک ایک ناممکن کام ہے، اور فیصلے سائنس کی بنیاد پر ہی کیے جانے چاہئیں۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان پیش گوئیوں کو سنجیدگی سے نہ لیں کیونکہ اس پیشگوئی کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں۔
مزیدپڑھیں:آپ کو آذر بائیجان میں اپنے، میرے اور صدر اردوان کیلئے ایک ایک گھر بنانا چاہیے،شہباز شریف کی مذاق میں آذر بائیجان کے صدر کو تجویز
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی پیش گوئی بابا وانگا کے مطابق گوئی کی
پڑھیں:
ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
خیبر پختونخوا کا ضلع اپر دیر اپنی قدرتی خوبصورتی، سرسبز وادیوں اور گھنے جنگلات کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں اپر دیر کے تھل کوہستان، کمراٹ اور دیگر سیاحتی مقامات بار بار آنے والے تباہ کن سیلابوں کی زد میں آچکے ہیں۔
مقامی لوگوں اور ماہرین کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپر دیر بھی 2022، 2023 اور 2024 کے سیلابوں سے بری طرح متاثر ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سیلاب کی بڑی وجہ، حکومتی پالیسی کیا ہے؟
ان تباہیوں کی بنیادی وجوہات میں موسمیاتی تغیرات (کلائمیٹ چینج) اور گھریلو ضروریات کے ساتھ ساتھ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی شامل ہیں، جس کے باعث نہ صرف گھنے جنگلات تیزی سے ختم ہورہے ہیں بلکہ علاقے کی دلکشی بھی متاثر ہوئی ہے۔
’پاکستان کے سوئزرلینڈ‘ کہلانے والی جنت نظیر وادی کمراٹ میں بھی بالائی پہاڑی سلسلوں سے شہزور جھیل کے اچانک پھٹنے کے باعث شدید سیلاب آیا، جس نے نہ صرف دریا کا رخ بدل دیا بلکہ وادی کو بڑے پیمانے پر نقصان بھی پہنچایا۔
ضلعی انتظامیہ اپر دیر اور محکمہ جنگلات کے مطابق جنگلات کی بے دریغ اور غیر قانونی کٹائی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تباہی کا سبب بھی بن رہی ہے۔
اس سلسلے میں ماضی میں بھی کارروائیاں کی گئی ہیں اور اب بھی ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات پر ہوٹلز کی بے تحاشا تعمیرات کو بھی قانون کے دائرے میں لانا ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر
ادھر یو این ڈی پی کے گلوف ٹو منصوبے کے نمائندے کے مطابق اپر دیر سمیت خیبر پختونخوا کی آٹھ وادیوں میں پروٹیکشن والز (تحفظی دیواریں) اور ابتدائی وارننگ سسٹمز نصب کیے جارہے ہیں تاکہ سیلاب کی صورت میں مقامی آبادی کو بروقت آگاہی فراہم کی جاسکے اور جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو۔ مزید جانیے زاہد جان کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپر دیر تباہ کن سیلاب جنگلات کٹائی خیبرپختونخوا قدرتی خوبصورتی وی نیوز