Daily Ausaf:
2025-07-05@20:01:08 GMT

’بابر اعظم جیسے کپتان سرفراز کی جیب میں رہتے تھے‘

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

کراچی(نیوز ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی نے ایک بار پھر سرفراز احمد کی کپتانی کی تعریف کی اور انہیں پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

نجی ٹی وی کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر اور تجزیہ نگار باسط علی نے کہا کہ سرفراز نے اللہ کی مدد سے قومی ٹیم کو نمبر ون بنا دیا تھا، پھر بھی آپ (پی سی بی) نے اُسے دودھ میں سے مکھی کی طرح سے ہٹا دیا مگر وہ بچہ خاموش رہا۔

باسط علی نے کہا کہ سرفراز بے باک لیڈر تھا اور اُس کے قریب بطور کپتان کوئی بھڑکتا نہیں تھا، بابر اعظم جیسے کپتان تو اُس کی جیب میں رہتے تھے، اللہ نے سرفراز کو جو کپتانی کی صلاحیتیں دی تھیں وہ چاہے بابر ہو، رضوان، شاہین یا سلمان علی آغا یہ سیفی کے پاس بھی نہیں آتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز نے کبھی اپنے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ ٹیم اور ملک کیلیے سوچا اور گراؤنڈ میں بھی اس کا خیال یہی ہوتا تھا، یہی وجہ ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں اُس نے پانچ نمبر پر بیٹنگ کی تو رنز کیے اور پھر 7ویں نمبر پر کھیلنے آیا تو بھی خود کو اچھا کھلاڑی ثابت کیا۔

باسط علی کا خیال ہے کہ یونس خان، انضمام اور راشد لطیف کی طرح سرفراز احمد بھی کھلاڑیوں کو بنانا جانتا ہے جبکہ یہ صلاحیت رضوان، بابر شاہین اور دیگر لوگوں میں نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:ہانیہ عامر کے ٹیلنٹ سے خوفزدہ بھارتیوں کو بشریٰ انصاری نے للکار دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

جوانی کے غصے سے بڑھاپے کے سکون تک: خواتین کیسے بدلتی ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وقت کے ساتھ ساتھ جہاں انسان کے جسمانی خدوخال میں تبدیلی آتی ہے، وہیں جذبات، احساسات اور رویے بھی بالغ اور متوازن ہونے لگتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین کی نفسیات میں عمر کے ساتھ جو مثبت تبدیلی آتی ہے، وہ حیران کن اور قابلِ ستائش ہے۔

نئی سائنسی تحقیقات سے یہ بات واضح ہوتی جا رہی ہے کہ خواتین میں عمر بڑھنے کے ساتھ غصے کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔

نوجوانی اور جوانی کے ایام میں خواتین کو اکثر ہارمونی اتار چڑھاؤ، خاندانی اور سماجی دباؤ، اور خود اعتمادی کی تشکیل جیسے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ ان عوامل کے نتیجے میں ان کے جذبات میں شدت، فوری ردعمل اور بعض اوقات چڑچڑاپن دیکھا جا سکتا ہے۔ مگر جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، تجربات، مشاہدات اور سمجھ بوجھ ایک نیا زاویہ اختیار کرتی ہے۔

سائنس بتاتی ہے کہ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے ہارمونز خواتین کے مزاج پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، خصوصاً تولیدی عمر کے دوران۔ ان کی سطحوں میں آنے والا اتار چڑھاؤ اکثر موڈ کے بدلنے، چڑچڑاہٹ اور غصے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے،تاہم عمر کے ساتھ جب ہارمونز کی سطحیں مستحکم ہونے لگتی ہیں تو اس کا اثر جذبات پر بھی پڑتا ہے ۔ خواتین زیادہ متوازن، تحمل مزاج اور معاملہ فہم ہو جاتی ہیں۔

عمر کے ساتھ ایک اور اہم پہلو خود آگاہی اور ذہنی بلوغت ہے۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق بالغ خواتین عام طور پر یہ سمجھ جاتی ہیں کہ کب جذباتی ردعمل دینا ہے اور کب خاموش رہنا زیادہ بہتر ہے۔ وہ جان لیتی ہیں کہ ہر بات پر ردعمل دینا وقت اور توانائی کا ضیاع ہے اور خاموشی یا مسکراہٹ بعض اوقات سب سے طاقتور جواب ہوتی ہے۔

ایک جرمن تحقیق کے مطابق 40 سال سے زائد عمر کی خواتین میں غصے کو کنٹرول کرنے کی شرح نوجوان خواتین کی نسبت 30 فیصد زیادہ دیکھی گئی۔ اس تحقیق میں انکشاف ہوا کہ بالغ خواتین معمولی اختلافات کو سنجیدہ مسئلہ نہیں بناتیں بلکہ انہیں حکمت، صبر اور تجربے سے حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

اسی طرح ایک امریکی مطالعے میں پایا گیا کہ 60 سال سے زائد عمر کی خواتین زیادہ پر سکون، برداشت کرنے والی اور مفاہمت پسند ہوتی ہیں۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے کا ہنر سیکھ چکی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر بھی زیادہ پرسکون رہتی ہیں۔

نوجوان خواتین کو اکثر معاشرتی دباؤ، خاندانی توقعات اور خود کو منوانے کی جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ تمام عوامل ان کی ذہنی کیفیت کو متاثر کرتے ہیں،لیکن عمر کے ساتھ یہ دباؤ یا تو کم ہو جاتے ہیں یا ان سے نبرد آزما ہونے کی حکمت آ جاتی ہے۔ یہی وہ مقام ہوتا ہے جہاں خواتین کی شخصیت نکھرتی ہے ۔ ایک ایسے تجربہ کار وجود کی صورت میں جو جانتا ہے کہ زندگی میں سکون، تعلقات اور جذبات میں توازن ہی اصل دولت ہے۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ عمر رسیدہ خواتین نہ صرف جذباتی طور پر پختہ ہوتی ہیں بلکہ وہ غصے جیسے پیچیدہ جذبے پر بھی زیادہ بہتر کنٹرول رکھتی ہیں۔ ان کے رویے میں ٹھہراؤ، فیصلوں میں دانائی اور ردعمل میں توازن ہوتا ہے، جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے اردگرد کے لوگوں کے لیے بھی ایک نعمت ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی ایشیا کے ماحولیاتی چیلنجز اور سوشل میڈیا کا کردار
  • شاداب خان کی ’کندھے‘ کی سرجری ،کرکٹر اب کہاں اورکس حال میں ہیں؟
  • بابر اور رضوان کو بتادیا کہ کہاں بہتری درکار ہے، عاقب جاوید
  • جوانی کے غصے سے بڑھاپے کے سکون تک: خواتین کیسے بدلتی ہیں؟
  • بابر اعظم اور محمد رضوان کو اپنی خامیاں دور کرنے کا کہہ دیا ہے، عاقب جاوید
  • بابر اعظم اور محمد رضوان کو گیم میں بہتری لانے کی ٹپس دی ہیں، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر عاقب جاوید
  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات نے معدنیات کے شعبے کو زندہ کردیا
  • بی بی ایل سیزن 15 کا شیڈول جاری؛ شاہین آفریدی، بابر اعظم بھی ایکشن میں نظر آئیں گے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعطیلات کا شیڈول جاری، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر چھٹی نہیں کریں گے