حریت رہنمائوں نے سرینگر سے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ برہان وانی کے یوم شہادت کو کنٹرول لائن کے دونوں جانب یوم تجدید عہد کے طور پر منایا جائے گا تاکہ شہداء کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ شہید نوجوان رہنما برہان مظفر وانی سمیت کشمیری شہداء مادر وطن پر بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت کی علامت ہیں اور ان کی قربانیوں کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں 9ویں یوم شہادت پر برہان وانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جرات کشمیری نوجوانوں کے لیے آج بھی باعث تحریک ہے۔ برہان وانی اور اس کے دو ساتھیوں کو بھارتی فوجیوں نے 8 جولائی 2016ء کو ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکرناگ میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا تھا۔ ان کے ماورائے عدالت قتل سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر عوامی احتجاجی تحریک شروع ہو گئی تھی جس دوران بھارتی فوجیوں نے پرامن مظاہرین پر گولیاں، پیلٹ اور آنسو گیس کے گولے برسا کر 150سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کیا تھا۔

حریت رہنمائوں نے سرینگر سے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ برہان وانی کے یوم شہادت کو کنٹرول لائن کے دونوں جانب یوم تجدید عہد کے طور پر منایا جائے گا تاکہ شہداء کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ برہان وانی اپنی ذات میں ایک ایسا ادارہ تھے جس نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ایک نئی جہت دی اور انہیں کشمیر کی مزاحمتی تحریک میں”ایک نمایاں کردار” کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ان سینکڑوں اور ہزاروں شہداء کے مقروض ہیں جنہوں نے ہماری آزادی کے لیے اپنی جوانیاں قربان کیں، انہی قربانیوں کی بدولت تنازعہ کشمیر آج بین الاقوامی سطح پر مرکز نگاہ بن گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: برہان وانی جائے گا کہا کہ

پڑھیں:

ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کوئی تحقیقی منصوبہ شامل نہ ہونے کے باعث عملی طور پر ’غیر فعال‘

پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پارک) عملی طور پر غیر فعال ہو چکی ہے، کیونکہ 26-2025 کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں ایک بھی تحقیقی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی، زراعت کو اولین ترجیح دینے کے بار بار حکومتی دعوؤں کے باوجود نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر (نارک) میں تحقیقی کام اب ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔

پارک مالی سال 2026 میں جنوبی کوریا کے تعاون سے آلو کے تصدیق شدہ بیج کی پیداوار کے صرف ایک پروجیکٹ پر کام کرے گی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے دو جاری منصوبوں کو معطل کر دیا ہے جن میں ایک دالوں کی پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنا اور دوسرا گلگت بلتستان میں ماؤنٹین ریسرچ سینٹر کو اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔

وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے ایک سینئر عہدیدار کی جانب سے شیئر کی گئی معلومات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وزارت کے تحت پانچ نئی اسکیمیں پی ایس ڈی پی میں شامل کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی بھی پارک سے متعلق نہیں ہے۔

رابطہ کرنے پر پارک کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی نے تصدیق کی کہ منظور شدہ اسکیموں میں 26-2025 کے دوران نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر میں تحقیقی سرگرمیاں شامل نہیں ہیں۔

ان پانچ منصوبوں میں سے ایک وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کا حلقہ شیخوپورہ میں ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے متعلق ہے۔ وزارت نے گندم کی پٹی اور باسمتی چاول کے برآمدی زون میں واقع کثیر الضابطہ زرعی تحقیقی ادارے کے لیے پانچ سال کے لیے 380 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

وزارت غذائی تحفظ کے سیکریٹری وسیم اجمل چوہدری نے جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو اپنی ذمہ داریوں کے تحت عائد کردہ مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے وزارت کا ترقیاتی بجٹ 24 ارب روپے سے کم کر کے 4.7 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں مختلف منصوبہ بند پروجیکٹس میں کمی واقع ہوئی ہے۔

کمیٹی نے وزارت کے ساتھ پہلے سے زیر بحث اور سفارش کردہ متعدد اسکیموں کے اخراج پر تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر خیرپور میں مجوزہ ڈیٹس ریسرچ سینٹر کے اخراج پر۔

شیخوپورہ پروجیکٹ کے علاوہ، وزارت نے پاکستان نیشنل شوگر اینڈ شوگر کین مانیٹرنگ سسٹم، پائیدار زرعی کاروبار اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے مالی ترغیبی پروگرام، پاکستان میں کپاس کی بحالی اور پاک سرزمین کارڈ پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

پارک کا قیام 1981 میں دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر تحقیق کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا جبکہ نارک اس کے اہم تحقیقی بازو کے طور پر کام کرتا ہے۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارک انتظامیہ نے 26-2025 کے لیے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لیے 15 منصوبوں کو حتمی شکل دی تھی۔ تاہم وزارت غذائی تحفظ نے ابتدائی طور پر ان میں سے 7 کو شارٹ لسٹ کیا، لیکن آخر کار ان سب کو چھوڑ دیا، جن کی لاگت کا تخمینہ 24 ارب روپے سے زیادہ تھا۔

وزارت غذائی تحفظ نے زرعی تحقیق کے فروغ کے لیے 10 ارب روپے کی سیڈ منی کے ساتھ انڈوومنٹ فنڈ بنانے کی تجویز کو مسترد دیا۔

زراعت میں تحقیق و ترقی کو مالی وسائل کی کمی اور بے ترتیب فنڈنگ ​​کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • شہدا ئے کشمیر کی قربانیوں کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا، حریت کانفرنس
  • امام حسین اور شہدائے کربلا حق، انصاف اور وقار کے لیے ڈٹے رہے، میر واعظ
  • برہان وانی شہید کی نویں برسی8 جولائی کو منائی جائے گی
  • امن کے لیے انصاف، مکالمہ اور انسانی وقار کو ترجیح دی جائے، چیئرمین سینیٹ کی عالمی برادری سے اپیل
  • ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کوئی تحقیقی منصوبہ شامل نہ ہونے کے باعث عملی طور پر ’غیر فعال‘
  • حریت قائدین کی چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون سے ملاقات
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے رہنمائوں کی کراچی میں اہم پریس کانفرنس
  • عالمی برادری کشمیرمیں بھارتی مظالم کا نوٹس لے، پرویز احمد شاہ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا 8 جولائی کو کراچی میں جموں کشمیر بنیان مرصوص ریلی نکالنے کا اعلان