پی ٹی آئی پارلیمینٹیرینز کا مخصوص نشستوں کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز ( پی ٹی آئی پی ) نے خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستیں لینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز ( پی ٹی آئی پی ) نےخیبرپختونخوا میں مخصوص نشستیں حصے کے مطابق لینے کے لیے الیکشن کمیشن کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کی الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست کی کل سماعت کریں گے۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن کا 5 اپریل کا نوٹیفکیشن چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو چار مارچ کا نوٹیفکیشن درست کرنے کا حکم دیا جائے۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے استدعا کی ہے کہ ان کے حصہ کے مطابق کے پی میں مخصوص نشستیں دی جائیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 27جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پارلیمنٹرینز اسلام ا باد ہائیکورٹ الیکشن کمیشن
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی ورک سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کسی بھی کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے۔
عدالت نے اس معاملے میں مزید معاونت کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے۔ 17 سے 19 ستمبر تک جاری ہونے والے اس روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے، جس کے تحت انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ دونوں میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ریفرنس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔