خیبر پختونخوا کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ کیلیے اہم منصوبوں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ اور ہیریٹج ٹوارزم کے فروغ کے لیے ورلڈ بینک کائیٹ پراجیکٹ کے تحت دیگر اہم منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور اور مشیر سیاحت و آثار قدیمہ زاہد چن زیب نے اہم منصوبوں کی منظوری دی۔
صوبے کے مختلف عجائب گھروں کی اَپ گریڈیشن کے لیے 295 ملین روپے کی لاگت آئے گی۔
باہو ڈھیری ضلع صوابی کے لیے 45 ملین، پشاور میں دلیپ کمار اور راج کپور کے تاریخی عمارتوں کے تحفظ و بحالی کے منصوبے کے لیے 33.
رانی گٹ ضلع بونیر پر 40 ملین، تخت بھائی آثار قدیمہ ضلع مردان پر 30 ملین، گلی باغ مانسہرہ پر 35 ملین، کوہ سلیمان ڈی آئی خان پر 155 ملین اور شیخ بدین سائٹ ڈیرہ اسماعیل خان پر 190 ملین کی لاگت آئے گی۔
خیبر پختونخوا کے اہم آثار قدیمہ کے مقامات پر سیکیورٹی و حفاظتی اقدامات کی اَپ گریڈیشن پر 220.59 ملین روپے لاگت آئے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا لاگت ا ئے گی کے لیے
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔