امریکا کو مذاکرات کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایران نے واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد امریکی حکام سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کی درخواست نہیں کی گئی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "ہماری طرف سے امریکا کو کوئی ملاقات یا بات چیت کی درخواست نہیں کی گئی۔"
یہ ردعمل اس وقت آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران، اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد امریکا سے بات چیت کا خواہشمند ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ "ہم نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور وہ ملنے کے لیے تیار ہیں۔"
تاہم ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ہم کیسے ایسے ملک پر بھروسہ کر سکتے ہیں جس نے حال ہی میں ہمارے خلاف فوجی کارروائیاں کی ہیں؟"
ایرانی حکام کے مطابق امریکی دعوے بے بنیاد ہیں اور مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے امریکا کی نیت پر شدید شکوک پائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے جوہری اور عسکری مقامات پر حملے کیے تھے جس میں 1,060 افراد شہید ہوئے، جبکہ ایران کے جوابی ڈرون و میزائل حملوں میں 28 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔