معروف فلمساز جامی کو ہتکِ عزت کے مقدمے میں 2 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
معروف فلم ساز جمشید محمود رضا عرف "جامی" کو 2019 میں ساتھی ہدایتکار سہیل جاوید کی ہتکِ عزت کرنے کے الزام میں 2 سال قید کی سزا سنا دی۔
سیشن عدالت نے جامی کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 (ہتکِ عزت) کے تحت مجرم قرار دیا اور ان پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
جامی کے وکیل نے کی تصدیق کہ عدالت کے فیصلے کے فلم ساز احاطہ عدلت سے حراست میں لے کر کراچی سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا ۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ اس خط سے متعلق تھا جو جامی نے 2019 میں لاہوتی میلے کے دوران پڑھ کر سنایا اور بعد ازاں اسے اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ بھی کیا۔
یہ خط ایک نامعلوم خاتون متاثرہ کی جانب سے لکھا گیا تھا جس میں ایک معروف شخصیت پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
گو کہ اس خط میں کسی کا نام نہیں لیا گیا تھا نہ ہی جامی نے اپنی پوسٹ میں کسی کا نام ذکر کیا۔
تاہم سہیل جاوید کا مؤقف تھا کہ جامی کی فیس بک پوسٹ کے تبصروں میں متعدد افراد نے اندازہ لگایا کہ یہ الزام ان پر ہے اور جامی نے نہ تو تردید کی اور نہ ہی کسی وضاحت کے ذریعے اس قیاس آرائی کو روکا۔
جامی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ یہ خط انہیں لاہوتی میلے کے منتظمین نے دیا تھا اور انھوں نے اسے بغیر دیکھے پڑھ دیا۔
تاہم، عدالت نے قرار دیا کہ جامی نہ تو خط کے مصنف کو پیش کرسکے اور نہ ہی منتظمین سے کوئی رابطے کا ثبوت یا ایسا کوئی معتبر ثبوت پیش کیا جس سے ثابت ہو کہ وہ خط کے مندرجات سے پہلے سے آگاہ نہیں تھے۔
عدالت نے اس بنیاد پر جامی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
9 سالہ بچی آسیہ کے قتل کا انکشاف مقدمہ درج، پولیس تحقیقات جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سرجانی ٹاؤن میں 9 سالہ بچی آسیہ کی ہلاکت کے معاملے نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے پولیس نے واقعے کو قتل قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا ہے پولیس کے مطابق پیر کو بچی کی لاش گھر کی چھت سے ملی تھی اور اہلخانہ نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ آسیہ نے خودکشی کی ہے۔ محلے کی ایک خاتون نے بچی کو پھندے پر لٹکا ہوا دیکھا، جس کے بعد محلہ داروں نے کپڑے کی رسی کاٹ کر لاش نیچے اتاری۔ لاش کو تحویل میں لے کر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ بچی کو نامعلوم ملزم یا ملزمان نے گلا گھونٹ کر قتل کیا۔ والد کی جانب سے پوسٹ مارٹم نہ کروانے پر اصرار کیا گیا، تاہم سرجانی پولیس نے اہلخانہ کو راضی کیا، جس کے بعد میڈیکل رپورٹ نے کیس کا رخ مکمل طور پر بدل دیا۔