بحرانی حالات میں ایس ای سی پی کی عیاشی پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) تاجر رہنماؤں نے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مالم جبہ میں پرتعیش کانفرنس کے انعقاد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ناقابل قبول بے حسی پر مبنی اور قومی وسائل کا زیاں قرار دیا ہے۔ایس ای سی پی نے گزشتہ ماہ مالم جبہ کے سیاحتی مقام پر رجسٹرار کانفرنس منعقد کی جس پر تقریباً 80 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ کاروباری برادری کے رہنماؤں نے اقدام کو کاروباری طبقے کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب پورا ملک مالی دباؤ میں پسا ہوا ہو، جب ٹیکسوں، توانائی کی قیمتوں، کاروباری فیسوں، ریگولیٹری بوجھ اور مہنگائی سے عوام پریشان ہوں، ایسے وقت میں ایک ریگولیٹری ادارے کا یہ شاہانہ انداز ناقابل معافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی کفایت شعاری کی پالیسی کو ایس ای سی پی نے کھلم کھلا مذاق بنایا ہے۔ یہ ادارہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ جب پورے ملک میں اخراجات کم کرنے کے احکامات جاری ہو چکے ہوں تو ایسے میں ایک ریگولیٹر کا پہاڑی مقام پر کانفرنس کرنا قومی مفاد سے انحراف ہے۔انھوں نے کہا کہ ایس سی سی پی کا ماضی بھی شفاف نہیں رہا۔ یہ ادارہ بارہا غلط فیصلے کر چکا ہے اسٹاک مارکیٹ میں مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں ست نرمی کرتارہا ہے۔سٹاک کریش میں چھوٹے سرمایہ کار تباہ ہوتے ہیں لیکن بااثر بروکروں کے خلاف کبھی سنجیدہ کارروائی نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ایس سی سی پی کی پالیسیوں نے کاروباری لاگت بڑھا دی ہے۔ رجسٹریشن سے لے کر فائلنگ تک ہر مرحلے پر فیسیں بڑھائی گئی ہیں اور اس آمدنی کو عوامی فلاح کی بجائے پرتعیش سرگرمیوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتہ منفی رجحان کے ساتھ اختتام پزیر ہوا اور 100 انڈیکس 1672 پوائنٹس کم ہوکر 161631 پر بند ہوا۔کاروباری ہفتے میں 100 انڈیکس 7243 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا جبکہ 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 163570 رہی۔کاروباری ہفتے میں 100 انڈیکس کی کم ترین سطح 156327 رہی اور کاروباری ہفتے میں مجموعی طور پر 4.77 ارب شیئرز کے سودے 195.95 ارب روپے میں طے ہوئے۔پی ایس ایکس میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 252 ارب روپے کم ہوکر 18561 ارب روپے ہوگئی۔