شاہ محمود قریشی کی 9 مئی کے کیس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی 9 مئی کے کیس میں بریت کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی ودیگر کے خلاف 9 مئی کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے کی ، جس میں عدالت نے شاہ محمود قریشی کی طرف سے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
دورانِ سماعت شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے اس کیس میں کئی ملزمان کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے ملزمان کو 8 مارچ 2025 کو اس کیس میں بری کیا۔
وکیل کے مطابق شاہ محمود قریشی پر الزام ہے کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی طرف سے ویڈیو پیغام پہ ان کی ایما پر توڑ پھوڑ کی۔
بعد ازاں عدالت نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج ہے۔
دریں اثنا بانی پی ٹی آئی اور کارکنوں کیخلاف حقیقی آزادی مارچ کیس میں عمران خان کی عدم دستیابی کے باعث کیس میں پیشرفت نہیں ہوسکی اور عدالت نے ملزمان کی حاضری کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
مقدمے کی سماعت میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بریت کی درخواست پر شاہ محمود قریشی فیصلہ محفوظ پی ٹی آئی عدالت نے کیس میں میں پی
پڑھیں:
ای سی ایل سے نام نکالنے کی اعظم سواتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے استفسار کیا کہ نیب کا جواب آیا ہے؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ جی ہم نے جواب جمع کیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اعظم سواتی کو ائیرپورٹ پر بیرونی ملک جانے سے روک دیا گیا، کہا گیا کہ اعظم سواتی کے خلاف نیب میں انکوائری چل رہی ہے اس وجہ سے باہر نہیں جاسکتے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب صاحب یہ بتائے ایسا کیا نکلا کہ ان کو باہر جانے نہیں دیا، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ ملک کا سب سے بڑا سکینڈل نکل آیا ہے، اربوں روپے کرپشن ہوئی ہے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ ایان علی کیس میں ٹرائل عدالت میں ٹرائل چل رہا تھا، یہاں پر انکوائری ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر ہے، لیکن ایسا ایسا نہیں ہے، 8 اپریل کو یہ سکینڈل سامنے آیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔