پاکستان ریلوے کی نئی عالمی معیار کی ہائی ٹیک بزنس ٹرین کا آغاز 19 جولائی سے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ریلوے نے جدید سہولیات سے آراستہ ایک نئی بزنس ٹرین کے آغاز کا اعلان کیا ہے، جو 19 جولائی کو لاہور سے اپنی پہلی روانگی کرے گی۔ اس جدید ترین ٹرین کا افتتاح وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
یہ نئی سروس 28 جدید کوچز پر مشتمل ہے جن میں مفت وائی فائی، بین الاقوامی معیار کی ڈائننگ کار، اور دیگر ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ مسافروں کو آرام دہ، محفوظ اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ سفری تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
یہ اقدام پاکستان ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ اس منصوبے میں نہ صرف جدید کوچز شامل ہیں بلکہ ڈیجیٹل ٹکٹنگ، اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن، اور آن بورڈ خدمات کی بہتری بھی شامل ہے۔
ان اصلاحات کا مقصد صرف مسافروں کی سہولت نہیں بلکہ ریلوے کی مجموعی کارکردگی اور آمدنی کو بہتر بنانا بھی ہے۔
پاکستان ریلوے نے مختلف سروسز، بشمول مسافر ٹرینوں کے کمرشل مینجمنٹ، کو آؤٹ سورس کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ ریلوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کو بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں ریلوے نے بریگ اور لگیج وینز کے ذریعے 3.
یہ سروسز یا تو براہ راست ریلوے نے خود چلائیں یا پرائیویٹ کنٹریکٹرز کے ذریعے آؤٹ سورس کی گئیں، جبکہ لگیج وینز کو شفاف بولی کے عمل کے تحت سرکاری اشتہارات کے ذریعے آؤٹ سورس کیا گیا۔
پاکستان ریلوے کئی برسوں سے نظام کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے تاکہ نہ صرف آمدنی میں اضافہ ہو بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کیا جا سکے۔ نئی بزنس ٹرین کا آغاز اس جدت کی طرف ایک اہم قدم ہے، جو ملک میں سفر کے رجحانات کو مثبت طور پر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلوے ریلوے نے
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔