امریکا ایران مذاکرات تعطل کا شکار، عباس عراقچی نے رویہ بدلنے کی شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: اسرائیلی حملوں کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر جاری مذاکرات کا پانچواں دور تاحال تعطل کا شکار ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بحالی اسی صورت ممکن ہو گی جب امریکا اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے گا اور ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو جو نقصان پہنچا ہے، ہم اس کا معاوضہ طلب کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات ہوں یا مذاکرات کی بحالی، وہ صرف باہمی احترام اور خودداری کی بنیاد پر ممکن ہوں گے، ایران کسی دھونس یا یکطرفہ شرائط کو قبول نہیں کرے گا۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ اگر امریکا واقعی سنجیدہ ہے تو اسے ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دینا ہوگی، ہم مذاکرات کے مخالف نہیں، لیکن مذاکرات عزت اور سلامتی کی بنیاد پر ہونے چاہئیں، زبردستی کی بنیاد پر نہیں۔
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ دوست ممالک یا ثالثوں کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی ہاٹ لائن قائم کی جا رہی ہے تاکہ براہ راست بات چیت کا سلسلہ بحال ہو سکے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے پر مذاکرات کے پانچویں دور کا آغاز کب ہوگا، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
واضح رہے کہ یہ مذاکرات عمان میں جاری تھے مگر اسرائیلی حملوں اور امریکی حمایت کے بعد ایران نے سخت مؤقف اختیار کر لیا تھا، جس کے بعد سے بات چیت معطل ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے اور ایران نے ان حملوں کی ذمہ داری امریکا اور اسرائیل پر مشترکہ طور پر عائد کی ہے، اس کے بعد ایران نے نہ صرف اپنی جوہری سرگرمیوں میں تیزی لائی بلکہ سفارتی سطح پر سخت مؤقف بھی اپنایا ہے۔
جوہری معاہدے پر تعطل کی صورتحال نے یورپی یونین، چین اور روس سمیت دیگر عالمی قوتوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں استحکام اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔