data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: اسرائیلی حملوں کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر جاری مذاکرات کا پانچواں دور تاحال تعطل کا شکار ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق  ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بحالی اسی صورت ممکن ہو گی جب امریکا اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے گا اور ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو جو نقصان پہنچا ہے، ہم اس کا معاوضہ طلب کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات ہوں یا مذاکرات کی بحالی، وہ صرف باہمی احترام اور خودداری کی بنیاد پر ممکن ہوں گے، ایران کسی دھونس یا یکطرفہ شرائط کو قبول نہیں کرے گا۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ اگر امریکا واقعی سنجیدہ ہے تو اسے ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دینا ہوگی، ہم مذاکرات کے مخالف نہیں، لیکن مذاکرات عزت اور سلامتی کی بنیاد پر ہونے چاہئیں، زبردستی کی بنیاد پر نہیں۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ دوست ممالک یا ثالثوں کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی ہاٹ لائن قائم کی جا رہی ہے تاکہ براہ راست بات چیت کا سلسلہ بحال ہو سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے پر مذاکرات کے پانچویں دور کا آغاز کب ہوگا، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

واضح رہے کہ یہ مذاکرات عمان میں جاری تھے مگر اسرائیلی حملوں اور امریکی حمایت کے بعد ایران نے سخت مؤقف اختیار کر لیا تھا، جس کے بعد سے بات چیت معطل ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے اور ایران نے ان حملوں کی ذمہ داری امریکا اور اسرائیل پر مشترکہ طور پر عائد کی ہے، اس کے بعد ایران نے نہ صرف اپنی جوہری سرگرمیوں میں تیزی لائی بلکہ سفارتی سطح پر سخت مؤقف بھی اپنایا ہے۔

جوہری معاہدے پر تعطل کی صورتحال نے یورپی یونین، چین اور روس سمیت دیگر عالمی قوتوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں استحکام اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

ایران نے امریکا سے مذاکرات کی تردید کر دی، ٹرمپ کا دعویٰ مسترد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران : ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد ایران امریکا سے مذاکرات کا خواہشمند ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے امریکا سے کسی بھی قسم کی ملاقات یا بات چیت کی کوئی درخواست نہیں کی گئی،ہم نے امریکا سے نہ کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں کوئی بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب حالیہ دنوں میں اس نے ایران کے خلاف جارحانہ فوجی اقدامات کیے ہیں۔ عراقچی نے کہا کہ “ہم کیسے ایسے ملک کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں جس نے خطے میں ہماری خودمختاری کو چیلنج کیا ہو اور ہمارے خلاف عسکری کارروائیاں کی ہوں؟

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے کیے گئے بیانات محض سیاسی مقاصد کے لیے ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے بیانات سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

خیال رہےکہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور وہ ہم سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب خطے میں کشیدگی بدستور برقرار ہے اور ایران و امریکا کے درمیان سفارتی تناؤ میں کمی کے کوئی آثار تاحال نظر نہیں آ رہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران امریکا سے مشروط مذاکرات پر آمادہ
  • ایران نے امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • آئی اے ای اے کا دوہرا معیار برقرار رہا تو جوہری تعاون نہیں ہوگا: ایرانی صدر
  • ایران نے امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی
  • ایران کا جوہری نگرانی کے عالمی ادارے پر دہرا معیار اپنانے کا الزام
  • ہم ہمیشہ مظلوموں کیساتھ ہیں چاہے وہ بوسنیا میں ہوں یا فلسطین میں، سید عباس عراقچی
  • سعودی ولی عہد سے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کی ملاقات
  • ایران نے امریکا سے مذاکرات کی تردید کر دی، ٹرمپ کا دعویٰ مسترد
  • امریکا کیجانب سے دوبارہ مذاکرات کے پیغامات ملے ہیں، لیکن اب ہم کیسے اعتماد کریں؟ عباس عراقچی