ایران کا جوہری نگرانی کے عالمی ادارے پر دہرا معیار اپنانے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
دبئی: ایران کے صدر مسعود پہزشکیان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے (IAEA) پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ادارہ اپنے "دوہرے معیار" کو ختم نہیں کرتا تو ایران اس کے ساتھ جوہری تعاون دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔
ایرانی صدر کے یہ ریمارکس یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا سے فون پر گفتگو کے دوران سامنے آئے، جس کی تفصیلات ایرانی سرکاری میڈیا نے جاری کیں۔
صدر پہزشکیان نے واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعلقات اس وقت مزید بگڑ گئے جب امریکہ اور اسرائیل نے جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ حملوں کا مقصد بظاہر ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔
ایران کا مؤقف ہے کہ ان حملوں کی مذمت نہ کرکے آئی اے ای اے نے جانب داری کا مظاہرہ کیا اور ایک متنازع قرارداد کے ذریعے ایران کو ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرا کر حملے کا راستہ ہموار کیا۔
صدر ایران نے کہا: "اگر ایران پر دوبارہ حملہ ہوا تو اس کا جواب مزید سخت اور قابلِ افسوس ہوگا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ IAEA کی غیرجانب داری پر سوالیہ نشان ہے، اور رپورٹنگ میں امتیازی رویے نے ادارے کی ساکھ کو مشکوک بنا دیا ہے۔
ایران نے گزشتہ ہفتے ایک قانون نافذ کیا جس کے تحت IAEA سے باضابطہ تعاون معطل کر دیا گیا۔ آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ اس کے تمام معائنہ کار ایران سے نکل چکے ہیں۔
جون کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی 12 روزہ جنگ میں ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان ریلوے کی نئی عالمی معیار کی ہائی ٹیک بزنس ٹرین کا آغاز 19 جولائی سے ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ریلوے نے جدید سہولیات سے آراستہ ایک نئی بزنس ٹرین کے آغاز کا اعلان کیا ہے، جو 19 جولائی کو لاہور سے اپنی پہلی روانگی کرے گی۔ اس جدید ترین ٹرین کا افتتاح وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
یہ نئی سروس 28 جدید کوچز پر مشتمل ہے جن میں مفت وائی فائی، بین الاقوامی معیار کی ڈائننگ کار، اور دیگر ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ مسافروں کو آرام دہ، محفوظ اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ سفری تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
یہ اقدام پاکستان ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ اس منصوبے میں نہ صرف جدید کوچز شامل ہیں بلکہ ڈیجیٹل ٹکٹنگ، اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن، اور آن بورڈ خدمات کی بہتری بھی شامل ہے۔
ان اصلاحات کا مقصد صرف مسافروں کی سہولت نہیں بلکہ ریلوے کی مجموعی کارکردگی اور آمدنی کو بہتر بنانا بھی ہے۔
پاکستان ریلوے نے مختلف سروسز، بشمول مسافر ٹرینوں کے کمرشل مینجمنٹ، کو آؤٹ سورس کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ ریلوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کو بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں ریلوے نے بریگ اور لگیج وینز کے ذریعے 3.959 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی۔
یہ سروسز یا تو براہ راست ریلوے نے خود چلائیں یا پرائیویٹ کنٹریکٹرز کے ذریعے آؤٹ سورس کی گئیں، جبکہ لگیج وینز کو شفاف بولی کے عمل کے تحت سرکاری اشتہارات کے ذریعے آؤٹ سورس کیا گیا۔
پاکستان ریلوے کئی برسوں سے نظام کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے تاکہ نہ صرف آمدنی میں اضافہ ہو بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کیا جا سکے۔ نئی بزنس ٹرین کا آغاز اس جدت کی طرف ایک اہم قدم ہے، جو ملک میں سفر کے رجحانات کو مثبت طور پر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔