اگر ایران سے خطرہ محسوس ہوا تو دوبارہ حملہ کریں گے،اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے ایک بار پھر ایران کے خلاف سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران کی جانب سے کوئی خطرہ محسوس ہوا تو اسرائیل ایران پر دوبارہ حملہ کرے گا، اور اس بار کارروائی پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ کی جائے گی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھااگر ہمیں واپس جانا پڑا، تو ہم زیادہ طاقت کے ساتھ واپس جائیں گے۔ ہماری پہنچ تہران، تبریز، اصفہان اور ایران کے ہر اُس مقام تک ہے جہاں سے اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔
خیال رہےکہ حال ہی میں اسرائیل نے جون میں ایران کے خلاف 12 روزہ فضائی حملے کیے تھے، جن میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل کا موقف تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے، جسے اسرائیل اپنے لیے ’’وجودی خطرہ‘‘ تصور کرتا ہے۔
ایران نے اسرائیلی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
واضح رہےکہ جون میں ہونے والی اس کارروائی میں امریکہ نے بھی اسرائیل کا ساتھ دیا اور مبینہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں میں شرکت کی۔ اس کشیدگی کے دوران خطے میں وسیع تر جنگ کے خدشات بڑھ گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کا ایران پر دوبارہ حملے کا منصوبہ، ایرانی فوج ہائی الرٹ ہوگئی
تہران(نیوز ڈیسک) اسرائیل کی جانب سے ایران پر ممکنہ دوبارہ حملے کے خدشے کے پیشِ نظر ایرانی فوج کو مکمل ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے فوجی تیاریوں کو مکمل کرلیا ہے، جبکہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر نے واضح کیا ہے کہ اگر حملہ ہوا تو جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ شدید ہوگی۔
ایرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر اسرائیل کی حمایت میں سامنے آئے ہیں اور ان کی نیتن یاہو سے حالیہ ملاقات کو “پہلے سے طے شدہ ڈرامہ” قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ملک کے خفیہ مقامات پر ہزاروں میزائل اور ڈرونز تیار کھڑے ہیں، اور اس بار جنگ میں قدس فورس، نیوی اور آرمی کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے شروع کیے تھے، جن میں ایران کے اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنسدان مارے گئے تھے۔ اس کے بعد ایران نے بھی اسرائیلی علاقوں پر شدید میزائل حملے کیے، جس میں 28 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔
اس 12 روزہ جنگ میں ایران کے ایک ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے، جب کہ امریکا نے بھی ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات پر بمباری کر کے تباہی مچائی تھی۔
فی الحال 24 جون سے جنگ بندی نافذ ہے، مگر دوبارہ کشیدگی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
Post Views: 4