ایرانی جوہری تنازعے کا سیاسی حل روس کا ہدف ہے، سرگئی ریابکوف
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روسی مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ولادیمیر پیوٹن کی ہدایات کی روشنی میں تہران، واشنگٹن اور IAEA سمیت تمام متعلقہ فریقین سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی مشیر خارجہ "سرگئی ریابکوف" نے اعلان کیا کہ ماسکو، ایران کے جوہری تنازعے کے سیاسی حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے اور اس مسئلے سے منسلک تمام عناصر سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صحافہوں سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم روسی صدر کی ہدایات کی روشنی میں تہران، واشنگٹن اور IAEA سمیت تمام متعلقہ فریقین سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ اقدامات جاری ہیں۔ واضح رہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ صیہونی و امریکی جارحیت کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" نے اپنے عہدے کے احترام کے برخلاف، ایرانی ایٹمی ہروگرام کی جاسوسی کی، جس سے ان کی کارکردگی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ رافائل گروسی کے اس مشکوک کردار کے بعد ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطل کر دیا جس کی وجہ سے اس ادارے کے انسپکٹرز ایرانی سرزمین چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اوَرِشْنِک، روس کے نئے غیر جوہری دفاعی ہتھیار نے کیوں پوری دنیا کو چونکا دیا؟
روس نے جوہری ہتھیاروں کے بغیر اپنے دفاعی و اسٹرٹیجک مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک نیا ہتھیار متعارف کرایا ہے، جس کا نام ’اوَرِشْنِک‘ ہے۔ اس نئے بیلسٹک میزائل کی آزمائش اور اس کے پچھلے سال یوکرین کے یوژمیش دفاعی مرکز پر حملے نے دنیا کو چونکا دیا، جب اس نے کم وقت میں بڑی تیزی سے دفاعی سسٹمز کی دنیا میں اپنی جگہ بنا لی۔
اوَرِشْنِک: ایک نئی قسم کا بیلسٹک میزائلاوَرِشْنِک ایک انتہائی تیز رفتار، ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہے، جو مشینری کی دنیا میں ایک نئی نوع کا نمائندہ ہے۔ اس کا اسپید میک 10 سے بھی زیادہ ہے، اور اس کے وار ہیڈس 4,000C تک کے درجہ حرارت کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے مخالفین کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں؟
اس کا ڈیزائن خاص طور پر اُس کے نشانے کی اندرونی تباہی بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے، جو مضبوط فوجی انفراسٹرکچر، جیسے کہ کمانڈ بنکروں اور میزائل سیلوں کو متاثر کرنے کے لیے اہم ہے۔
کینیک فورس اور تیز رفتاراوَرِشْنِک کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کی ہائپرسونک رفتار ہے۔ روایتی بیلسٹک میزائلز کی طرح اس کا وار ہیڈ اترنے کے دوران آہستہ نہیں ہوتا، بلکہ اوَرِشْنِک اپنے ہائپرسونک اسپیڈ کو آخر تک برقرار رکھتا ہے، جو اس کی طاقت کو اور بھی بڑھا دیتا ہے۔ اس کا اثر کسی بڑی ایٹمی دھماکے کے بغیر ممکن ہے، جو اسے روایتی جوہری ہتھیاروں سے بالکل مختلف بناتا ہے۔
اوَرِشْنِک کی تخلیق کی جڑیں سرد جنگ کے دوران ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف تھرمل ٹیکنالوجی (MITT) میں پیوست ہیں۔ MITT نے روس کے سب سے پیچیدہ اور جدید اسٹریٹجک بیلسٹک میزائل سسٹمز کی تخلیق کی ہے، جن میں ٹاپول اور یارس میزائل شامل ہیں۔ اوَرِشْنِک کا ڈیزائن RS-26 روبیج کے مشابہ ہے، جو ایک موبائل آئی سی بی ایم تھا، جس پر 2011 سے 2015 تک تجربات کیے گئے۔
روس کا نیا دفاعی ڈاکٹرائناوَرِشْنِک نہ صرف ایک تیز، طاقتور بیلسٹک میزائل ہے، بلکہ یہ ایک نئی ’غیر جوہری اسٹرٹیجک دفاعی ڈاکٹرائن‘ کو بھی متعارف کرتا ہے۔ جوہری ہتھیاروں کے بجائے، روس اس سسٹم کے ذریعے عالمی سطح پر متنازعہ ہونے کے بغیر اپنے اسٹرٹیجک مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس میں تیز رفتار، درستگی، اور بیلسٹک ہتھیاروں کے روایتی نمونوں سے بڑھ کر نئی تکنیکیں شامل ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی، بیلاروس میں ڈیپلائمنٹروسی صدر ولادیمر پیوٹن نے جولائی 2025 میں یہ اعلان کیا کہ اوَرِشْنِک میزائل سسٹم کے پہلے یونٹس بیلاروس میں 2025 کے آخر تک نصب کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے ’مغرب کے ساتھ یک طرفہ کھیل ختم‘، پیوٹن کا اعلان
یہ ایک اہم فوجی قدم ہے جس کا مقصد یورپ کے وسیع علاقے تک رسائی حاصل کرنا ہے، کیونکہ اوَرِشْنِک کی رینج 800 کلومیٹر سے 5,500 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے۔
اوَرِشْنِک کا عالمی سطح پر اثراوَرِشْنِک کی کامیابی کے ساتھ ہی، روس نے غیر جوہری دفاعی ہتھیاروں کے استعمال کا نیا دور شروع کیا ہے۔ یہ ہتھیار نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت کے بغیر میدان جنگ یا سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک موثر ذریعہ بن سکتا ہے۔
یورپ میں اس کی تنصیب روس کے لیے ایک نیا اثاثہ ثابت ہو سکتی ہے، جو روایتی میزائل سسٹمز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور پیچیدہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوَرِشْنِک بیلا روس روس غیر جوہری دفاعی ہتھیار ولادیمر پیوٹن