data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فلکیاتی ماہرین نے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہمارے شمسی نظام میں داخل ہونے والا ایک شہابی پتھر ممکنہ طور پر ہمارے نظام شمسی سے بھی 3 ارب سال زیادہ پرانا ہے۔ یہ دریافت ستاروں اور کہکشاؤں کی تشکیل کے رازوں کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، ‘3I ATLAS’ نامی یہ شہابی پتھر ہماری کہکشاں کے ’تھک ڈسک‘ نامی خطے سے آیا ہے، جو نسبتاً پرانے ستاروں کا گھر ہے۔ یہ پتھر تقریباً 7 ارب سال پرانا ہو سکتا ہے، جبکہ ہمارے نظام شمسی کی عمر محض 4.

5 ارب سال ہے۔

یہ صرف تیسرا موقع ہے جب سائنسدانوں نے بین النجمی (انٹرسٹیلر) شہابی پتھر کو ہمارے نظام شمسی میں داخل ہوتے دیکھا ہے۔ اس سے قبل 2017 میں ’اومواموا‘ اور 2019 میں ’بوریسوف‘ نامی شہابی پتھروں کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نظام شمسی سے باہر آنے والے شہابی پتھر عام طور پر زیادہ عمر رکھتے ہیں، اور 3I ATLAS اب تک دریافت ہونے والا سب سے قدیم شہابی پتھر ہو سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس کی عمر کا تعین کاسمک رے ایکسپوژر کی تکنیک کے ذریعے کیا ہے، جو کہ کسی بھی شہابی پتھر کی تشکیل کے وقت کا اندازہ لگانے کا ایک معتبر طریقہ ہے۔

یہ دریافت نہ صرف ہمارے نظام شمسی کی تشکیل کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ کرتی ہے، بلکہ یہ کائنات کی ابتدائی تاریخ کو سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ فلکیات کے ماہرین کے لیے یہ ایک نادر موقع ہے کہ وہ کائنات کے قدیم ترین اجزاء کا براہ راست مشاہدہ کر سکیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارب سال

پڑھیں:

جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت

چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دنیا کی قدیم ترین ممیوں کی دریافتیں ہوئی ہیں جن میں سے بعض بہت اچھی حالت میں محفوظ ہیں۔

ذیل میں چند مشہور دریافتیں اور موجودہ تحقیق پیش ہے:

ژن ژہوئیز ممی

یہ دریافت 1968 میں صوبہ ہونان میں ہوئی۔ یہ ممی تقریباً 217–169 قبل مسیح یعنی 2,100 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس کی حالت حیرت انگیز حد تک اچھی، جِلد نرم، بال، پلکیں باقی، داخلی اعضا محفوظ ہیں۔ 

تارم بیسن ممیاں

یہ ژنجیانگ میں شمال مغربی چین، خاص طور پر تکلاماکان صحرا کے علاقے میں دریافت ہوئیں۔ یہ تقریباً 1800 قبل مسیح یا اس سے بھی زیادہ پہلے کی ہیں۔ ان میں سے ایک بیوٹی آف لولان نامی ممی 3,800 سال قبل مسیح کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔ 

منگائی کنگھائی ممی

اسی طرح تبت میں مانگائی کنگھائی مِمی تقریباً 1700 سال پرانی ہے جس کی حفاظت اچھی حالت میں ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے تجویز کیا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا اور چین کے کچھ علاقوں میں تقریباﹰ 10,000 سال پہلے ممی بنانے کے طریقے رائج تھے، جو کہ قدیم ممی بنانے کی روایت کو مصر یا چیلی جیسی معروف مثالوں سے بھی قدیم ثابت کرتے ہیں۔ 

تحقیق نے یہ دکھایا کہ ماضی معاشروں نے مُردوں کو کسی خاص طریقے سے دھواں اور خشک کرنے کے طریقے کے ذریعے محفوظ کیا اور جسم کو “smoked” کیا گیا نہ کہ مکمل طور پر جلایا گیا۔ یہ ریکارڈ مصر کی ممی سازی سے کئی ہزار سال پرانا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
  • حیدرآباد: نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث باچا خان چوک سے متصل سڑک زیر آب ہے
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال پرانا سونے کا کڑا چوری
  • ڈیرہ مراد جمالی، ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا