بنگلادیش: سابق آئی جی نے مظاہرین پر تشدد کا اعتراف کرلیا، حسینہ واجد پر فردِ جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بنگلا دیش میں گزشتہ سال طلبا مظاہروں کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن پر سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللہ مامون نے انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کرلیا ہے، جبکہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر بھی باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
ڈھاکا میں بین الاقوامی جرائم ٹریبونل میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے میڈیا کو بتایا کہ سابق آئی جی پی مامون نے عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مامون جولائی اور اگست 2024 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والے واقعات کے بارے میں عدالت کو تفصیلات فراہم کریں گے۔ عدالت نے ان کی حفاظتی رہائش کی بھی منظوری دے دی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس جولائی اور اگست میں شیخ حسینہ حکومت کے خلاف طلبا مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوششوں میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات پر ٹریبونل نے حسینہ واجد اور ان کی معزول حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمات کی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
جمعرات کو عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کے خلاف الزامات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں پر باضابطہ فرد جرم عائد کردی۔
شیخ حسینہ کے وکیل عامر حسین نے بتایا کہ مقدمہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور آئندہ سماعتوں میں مزید قانونی نکات پر دلائل دیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ 77 سالہ حسینہ واجد گزشتہ سال مظاہروں کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں، جس کے بعد ان کے پندرہ سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔ شیخ حسینہ پر قتل عام کی روک تھام میں ناکامی، اشتعال انگیزی، سازش اور معاونت سمیت پانچ سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یکم جون سے ان کے خلاف غیر حاضری میں مقدمہ چل رہا ہے۔
قبل ازیں، شیخ حسینہ کو 2 جولائی کو ایک علیحدہ مقدمے میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اطلاعات ہیں کہ ان کے سابق وزیر داخلہ اسد الزمان بھی بھارت میں روپوش ہیں۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران ہونے والے تشدد کی ذمہ داری براہ راست شیخ حسینہ پر عائد ہوتی ہے، جس کے باعث وہ اس مقدمے کا مرکزی کردار ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حسینہ واجد مظاہروں کے کے دوران کے خلاف
پڑھیں:
دھمکی ملی ہے میرے بیٹے والد سے ملنے پاکستان گئے تو گرفتار کرلیا جائے گا: جمائمہ
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بیٹوں کو والد سے فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
ڈان نیوز کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پرجاری بیان میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے سابق شوہر تقریباً 2 سال سے قید تنہائی کاشکار ہیں۔
جمائمہ گولڈ سمتھ نے الزام عائد کیاکہ پاکستانی حکومت کی جانب سے دھمکی دی جارہی ہے کہ اگر ان کے بیٹوں نے پاکستان جا کر ان سے ملنے کی تو انہیں بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جائے گا، ایسا کسی جمہوریت یا میں نہیں ہوتا، یہ سیاست نہیں، بلکہ ذاتی دشمنی کا فعل ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کہہ چکے ہیں کہ اگر کسی نے بیرون ملک سے آکر دنگا فساد کی کوشش کی تو اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔
بیرسٹر عقیل ملک بھی واضح کرچکے ہیں اگر برطانوی پاسپورٹ ہولڈر کسی شخص نے سیاسی مہم چلانے کی نیت سے ویزے کی درخواست دی تو اسے ویزا جاری ہی نہیں کیاجاسکتا۔
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ اگر قاسم اور سلیمان پاکستان آئے تو وہ یہاں کی گرمی میں پگھل جائیں گے، لیکن والد کو رہا نہیں کرواپائیں گے ۔
انہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو صرف اپنے درست رویے سے ہی رہائی مل سکتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عمران خان کے بیٹے قاسم نے بھی ایکس پر پیغام میں کہا تھا کہ ان کے والد کو اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں، ذاتی معالج تک رسائی بھی نہیں دی جارہی، انہیں 700 دن سے زائد عرصہ جیل میں ہوچکا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے فواد چوہدری کیخلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا
مزید :