Daily Mumtaz:
2025-09-17@23:58:13 GMT

پاکستان میں BMW گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کی کمی

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

پاکستان میں BMW گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کی کمی

کراچی(کامرس ڈیسک) پاکستان میں لگژری کارز پر خریداری کا جو دیرینہ خواب اکثر دور ہی رہ جاتا تھا، اب وہ زیادہ ممکن نظر آنے لگا ہے۔ Diwan Motors نے اعلان کیا ہے کہ BMW گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک بڑی کمی کی گئی ہے، اور اسی دوران حکومتی وفاقی بجٹ 2025‑26 میں کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ٹیکس میں چھوٹ دینے کا اقدام بھی سامنے آیا ہے۔

قیمتوں میں کتنی کمی؟ ماڈل وار تفصیل
نئے ریویژن کے تحت پیٹرول اور پلگ ان ہائبرڈ (PHEV) ماڈلز دونوں پر قیمتیں کم کی گئی ہیں۔ چند اہم ماڈلز اور ان کی قیمتوں کا فرق درج ذیل ہے:

قیمتوں میں کتنی کمی؟ ماڈل وار تفصیل

نئے ریویژن کے تحت پیٹرول اور پلگ ان ہائبرڈ (PHEV) ماڈلز دونوں پر قیمتیں کم کی گئی ہیں۔ چند اہم ماڈلز اور ان کی قیمتوں کا فرق درج ذیل ہے:

ماڈل پرانا ریٹ کمی نیا ریٹ
BMW 218 GC (Petrol) 3 کروڑ 32 لاکھ – 45 لاکھ 2 کروڑ 88 لاکھ
BMW X7 M60i xDrive (Petrol) 18 کروڑ 68 لاکھ – 4 کروڑ 79 لاکھ 13 کروڑ 90 لاکھ

دیگر ماڈلز جیسے BMW M2، M4، M5 PHEV، X5 50e وغیرہ میں بھی تقریباً کروڑوں روپے تک کمی دیکھی گئی ہے۔

کیا یہ کمی صرف BMW تک محدود ہے؟
نہیں۔ یہ قیمتوں میں کمی حکومت کے نئے بجٹ میں درآمدی پالیسیوں میں واضح تبدیلی کے نتیجے میں ہے۔ حکومت نے:

Additional Customs Duty (ACD) کو 7% سے 6% کیا

Regulatory Duty (RD) گاڑیوں پر مقررہ کیپیسیٹی کے مطابق کم کردی

4×4 SUVs پر درجہ وار RD کی شرح ڈرامائی طور پر گھٹائی گئی

ان تبدیلیوں نے بی ایم ڈبلیو سمیت دیگر لگژری برانڈز کی قیمتوں کو عوامی دسترس کے قریب لانے میں مدد کی ہے۔

خریداروں اور مارکیٹ میں ردعمل
یہ قیمتوں میں کمی لگژری کار خریدنے والے صارفین کے لیے خوش آئند ثابت ہو سکتی ہے، لیکن ماہرین اقتصادیات نے بعض تحفظات بھی اٹھائے ہیں:

اس برانڈ کے صارفین کا حصہ محدود ہے

ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ سے مقامی قیمتوں پر اثر پڑتا رہتا ہے

مقامی اسمبلی کی گاڑیوں (جیسے Suzuki، Honda) میں اضافے کے باعث فرق بڑھا ہے

BMW پاکستان قیمتوں میں کمی: کیا فائدہ یا نقصان؟
فوائد:

لگژری گاڑیوں تک رسائی میں اضافہ

درآمدی منڈی میں مقامی صنعت کو مسابقتی دباؤ

صارفین کے لیے خریداری کی تیز تر صلاحیت

ممکنہ چیلنجز:

ٹریڈ مارکیٹ میں دوسرے برانڈز کی قیمتیں متاثر

ٹیکس آمدنی میں کمی کا امکان

اقتصادی عدم مساوات مزید بڑھ سکتی ہے

مستقبل کی حکمت عملی: کیا توقع کی جا سکتی ہے؟
حکومت اگر واقعی درآمدی پالیسیوں کو شفاف اور منظم رکھے، تو:

کار مارکیٹ میں مقابلہ بڑھے گا

ڈیلرشپس پر ریٹنگ اور استعمال میں اضافہ ہوگا

صارفین کو بہتر فنانسنگ اور فائدہ مند لین دین میسر آئے گا

اسی وقت اگر درآمدی گاڑیوں پر مزید شرحِ ٹیکس کاهش دی جاتی ہے، تو مارکیٹ میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔

 BMW پاکستان قیمتوں میں کمی سے نئی امید؟
یہ قیمتوں میں کمی ایک بڑی پیش رفت ہے، جو BMW کے شائقین کے لیے خوشخبری لاتی ہے۔ لیکن اس سے بھی اہم ہے کہ آیا حکومت اقتصادی مساوات، درآمدی توازن اور صارفین کے حقوق کو برقرار رکھ سکتی ہے یا نہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قیمتوں میں کمی مارکیٹ میں کی قیمتوں سکتی ہے

پڑھیں:

تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔

واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔

لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔

ڈاکوؤں کو پکڑنے  کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل

بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔

لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا