یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ایک آزاد ٹیلیگرام چینل ’آسترا‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کے کمانڈر کرنل سرگئی الیئن یوکرینی میزائل حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اسی حملے میں روسی بحریہ کے نائب سربراہ مائیکل گوڈکوف کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین اسلحہ کی فراہمی بحال، ٹرمپ کا ہنگامی امدادی پیکج جاری
روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق الیئن روس کے پیسیفک فلیٹ کی 155ویں گارڈز نیول انفنٹری بریگیڈ کے کمانڈر تھے اور یوکرین میں جاری فوجی کارروائی کے دوران مارے گئے۔
ان کی ہلاکت کی خبر روس کے علاقے چواشیا کے ارمارسکی ضلع کی انتظامیہ نے ایک پوسٹ کے ذریعے دی، جو بعد ازاں سوشل میڈیا سے حذف کر دی گئی۔
آسترا نے کرنل الیئن کی مبینہ آخری رسومات کے موقع پر لگائے گئے ایک بل بورڈ کی تصویر بھی شیئر کی، جس میں ان کی تاریخ پیدائش 26 نومبر 1985 اور تاریخ وفات 2 جولائی 2025 درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 728 ڈرون اور 13 میزائل فائر
اسی روز اطلاعات سامنے آئیں کہ 11 سینیئر روسی افسران، جن میں بحریہ کے نائب کمانڈر میجر جنرل گوڈکوف بھی شامل تھے، کرسک کے جنوب مغربی علاقے میں یوکرینی میزائل حملے میں مارے گئے۔
روسی وزارت دفاع نے صرف گوڈکوف کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے لیکن دیگر افسران کے حوالے سے خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کرنل الیئن نے مارچ میں صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے گوڈکوف کو ترقی دینے کے بعد 155ویں بریگیڈ کی کمان سنبھالی تھی۔
صدر پیوٹن نے اس بریگیڈ کی کارکردگی کو متعدد بار سراہا، اور دسمبر 2024 کی پریس کانفرنس میں خصوصی طور پر اگست میں کرسک پر یوکرینی حملے کو روکنے کا کریڈٹ اسی یونٹ کو دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلیٹ میرین یونٹ پیوٹن روس کمانڈر کرنل سرگئی الیئن یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیوٹن کمانڈر کرنل سرگئی الیئن یوکرین حملے میں
پڑھیں:
ایرانی میزائل حملے میں امریکی ایئربیس نشانہ بنا، پینٹاگون نے اعتراف کرلیا
پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے کیا گیا بیلسٹک میزائل حملہ قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع ’العدید ایئر بیس‘ پر ہوا، جہاں امریکی فوج کا مرکزی کمانڈ ہیڈکوارٹر قائم ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان ’شان پارنیل‘ کے مطابق حملے سے بیس پر موجود آلات اور تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا ’اہم امریکی مراکز ‘ تک رسائی کا دعویٰ، خامنہ ای کی امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکی
تاہم بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ حملے میں ایک ’جیویڈیسک ڈوم‘ کو نشانہ بنایا گیا جو امریکی افواج کے محفوظ مواصلاتی نظام کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
یہ حملہ 23 جون کو اس وقت کیا گیا جب امریکا نے ایران کے 3 نیوکلیئر مقامات پر فضائی حملے کیے تھے۔ اس کے بعد ایران نے العدید بیس کو نشانہ بنا کر جوابی کارروائی کی۔
حملے کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی عمل میں آئی اور 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ کا اختتام ہوا۔
پینٹاگون کے مطابق حملے سے قبل امریکی طیارے بیس سے منتقل کر دیے گئے تھے، جس سے بڑے نقصان سے بچا گیا۔ ترجمان شان پارنیل نے کہا کہ العدید ایئر بیس مکمل طور پر فعال ہے اور ہمارے قطری شراکت داروں کے ساتھ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے اپنے مشن پر قائم ہے۔
تصاویر میں واضح ہے کہ حملے کے بعد ڈوم کو ہٹا دیا گیا ہے اور ایک قریبی عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے، جبکہ باقی بیس پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔
ٹرمپ نے ایرانی حملے کو “کمزور ردعمل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے 14 میزائل داغے جن میں سے 13 کو تباہ کر دیا گیا جبکہ ایک میزائل “غیر خطرناک سمت” میں جانے کے باعث چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی امریکا کے دوبارہ حملہ نہ کرنے سے مشروط
انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ میں ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے حملے سے پہلے پیشگی اطلاع دی، جس کے باعث کسی جان کا نقصان نہیں ہوا اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔
ایران کے سرکاری بیانات میں العدید بیس پر تباہ کن اور طاقتور حملے کا دعویٰ کیا گیا، تاہم کسی قسم کی تفصیلی نقصان کی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے بھی حملے سے بیس کے مواصلاتی نظام میں خلل کی تصدیق کی۔
العدید ایئر بیس پر امریکی فضائیہ کی 379ویں ایئر ایکسپیڈیشنری وِنگ تعینات ہے۔ 2016 میں وہاں ایک جدید ترین سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹرمینل نصب کیا گیا تھا، جسے اس حملے میں نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ یہ بیس نہ صرف امریکا کی خطے میں موجودگی کا مرکز ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن اور کارروائیوں کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ حملے کے باوجود اس بیس کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
العدید امریکی اڈا ایران پینٹاگون دوحہ قطر