غزہ: اسرائیلی امریکی مشترکہ امدادی مراکز پر چھ ہفتوں میں 798 ضرورتمند ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے حکام نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے مراکز پر خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں لوگوں کی ہلاکتوں کو ہولناک اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
27 مئی کو اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے غزہ میں امداد کی تقسیم کا متبادل نظام لاگو کیے جانے کے بعد کم از کم 798 افراد خوراک کے حصول کی کوشش میں فائرنگ کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں کم از کم 615 ہلاکتیں 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' (جی ایچ ایف) کے مراکز پر ہوئیں جبکہ 183 افراد امدادی قافلوں سے خوراک اتارنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔ Tweet URL'جی ایچ ایف' کو امداد کی تقسیم کا کام اسرائیل اور امریکہ نے سونپا ہے اور اس کا اقوام متحدہ یا اس کے اداروں سے کوئی تعلق نہیں۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ان ہلاکتوں پر تشویش اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والوں پر فائرنگ ناقابل قبول اور نامعقول عمل ہے۔
بین الاقوامی قانون کی پامالیاقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں وسطی علاقے دیرالبلح میں اقوام متحدہ شراکت دار امدادی ادارے پراجیکٹ ہوپ کے مرکز پر امداد کے انتظار میں کھڑے افراد پر فائرنگ سے 15 ہلاکتیں ہوئیں جن میں نو بچے بھی شامل تھے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ میں بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں پر عملدرآمد کے حوالے سے سنگین خدشات سامنے آئے ہیں۔ اس جنگ میں ہلاک ہونے والے ہزاروں فلسطینی شہریوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ خوراک کے حصول کی کوشش میں ہلاک ہونے والے بیشتر لوگوں کو فائرنگ کے زخم آئے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان کرسچین لنڈمیئر کا کہنا ہے کہ امدادی مراکز پر لوگوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا جا رہا ہے۔
ہزاروں خواتین، بچے، مرد، لڑکے اور لڑکیاں امدادی مراکز پر، پناہ گاہوں میں، راستوں پر یا طبی مراکز میں ہلاک ہوئے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے جو کسی طور قابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا۔ایندھن کا بحرانکرسچین لنڈمیئر نے کہا ہے کہ 130 یوم کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں 75 ہزار لٹر ایندھن آیا ہے جس کی اس موقع پر اشد ضرورت تھی۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ ایندھن، خوراک اور دیگر امدادی سامان کو بڑی مقدار میں اور تواتر سے غزہ میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ ہسپتالوں اور ایمبولینس گاڑیوں کو فعال رکھا جا سکے اور پانی صاف کرنے کے پلانٹ، تنور اور طبی مراکز میں انکیوبیٹر کام کرتے رہیں۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ غزہ میں 94 فیصد ہسپتالوں کو جنگ میں نقصان پہنچا ہے یا وہ پوری طرح تباہ ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کی فوج کے احکامات پر لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے جو تنگ اور گنجان علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ حالیہ دنوں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات کا مثبت نتیجہ سامنے آئے گا۔ امن ہی بہترین دوا ہے اور غزہ کے تمام سرحدی راستے کھولنا ہی علاقے میں تمام لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کا واحد طریقہ ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مراکز پر میں ہلاک کی کوشش
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:
* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔
پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی