190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں شہزاد اکبر کا مرکزی کردار ثابت، اشتہاری مجرم قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)190 ملین پانڈ کرپشن کیس میں سابق چیئرمین سٹیٹ ریکوری یونٹ اورسابقہ مشیر خاص برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کا مرکزی کردار ثابت، شہزاد اکبر پر الزام ہے کہ اس نے ایک غیر قانونی سکیم کا ماسٹر مائنڈ بن کر پاکستان کو مالی نقصان پہنچایا۔ ذرائع کے مطابق مرزا شہزاد اکبر نے6 نومبر2019 ء کو رازداری کے معاہدےDeed of Confidentiality) ) پر دستخط کیے،190 ملین پاؤنڈ کی رقم بحریہ ٹاؤن، کراچی کے ذمہ داری اکاؤنٹ سے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام "نامزد اکاؤنٹ" میں منتقل کی گئی، معاہدے میں شریک ملزم ضیاء المصطفیٰ نسیم نے بھی دستخط کیے اور اس رقم کو سٹیٹ آف پاکستان کا اکاؤنٹ ظاہر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مخصوص اکاؤنٹ (بحریہ ٹاؤن کی ذمہ داری کا اکاؤنٹ) کو سٹیٹ بنک آف پاکستان کا اکاؤنٹ ظاہر کر کے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام کر دیا۔ مرزا شہزاد اکبر نے4 سے8 فروری اور22 سے26 مئی 2019 ء تک برطانیہ کے دورے کیے، ان دوروں میں شہزاد اکبر نے برطانوی ہوم سیکرٹری اور نیشنل کرائم ایجنسی کے ڈی جی سے سول ریکوری اور حوالگی کے معاملات پر بات چیت کی۔ فروری اور مئی2019 ء میں شہزاد اکبر نے برطانیہ کے دوروں میں این سی اے حکام سے ملاقاتیں کر کے فنڈز واپسی کا خفیہ روڈ میپ تیار کیا، شہزاد اکبر نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایف بی آر، ایف آئی اے اور سٹیٹ بنک نمائندوں کو رقم کی واپسی کے معاملے میں شامل نہیں کیا۔ شہزاد اکبر کی بدینتی کے باعث سپریم کورٹ آف پاکستان کو شدید مالی نقصان پہنچا، شہزاد اکبر کی اس بدنیتی کی وجہ سے190 ملین پاؤنڈ (تقریبا50 ارب پاکستانی روپے) ریاست کی بجائے بحریہ ٹاؤن کو فائدہ دینے کیلئے استعمال ہوئے۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے تشکیل نوٹیفکیشن اور کابینہ اجلاس سے قبل6 نومبر کو ڈیڈ پر دستخط کرنا بھی ملزم کی بدنیتی کا ثبوت ہے۔ نومبر2019 ء کے آخری ہفتے میں کابینہ کے اجلاس سے پہلے برطانیہ سے پاکستان کو جرائم کی رقم منتقل کی گئی۔ سابق وزیراعظم (بانی پی ٹی آئی) کے نوٹ اور اعظم خان کے بیان سے واضح ہے کہ شہزاد اکبر، سابق وزیراعظم اور اعظم خان کی ملاقات دو مارچ 2019 ء کو ہوئی جس میں این سی اے سے تصفیہ اور رقم کی پاکستان منتقلی پر بات ہوئی۔ اے آر یو(ARU) کے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے سابق وزیراعظم کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی، ذرائع کے مطابق ملزم شہزاد اکبر نے3 دسمبر2019 ء کو کابینہ میں معاہدہ پیش کیا مگر چھپایا کہ وہ6 نومبر کو پہلے ہی خفیہ معاہدے پہ دستخط کر چکا ہے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی(NCA) نے14 دسمبر2018 ء سے قبل تقریبا 120 ملین پاؤنڈ منجمد کر دئیے تھے، یہ رقم دو پاکستانی شہریوں علی ریاض ملک اور مبشرہ ملک کے خلاف شک کی بنیاد پر ضبط کی گئی تھی، یہ کارروائی برطانیہ کے کرائم ایکٹ 2002 ء کے سیکشن 3، حصہ 5، باب 38 کے تحت عمل میں آئی، بعد ازاں، نیشنل کرائم ایجنسی نے نامزد افراد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف زیر التوا مقدمات، تحقیقات اور انکوائریوں کی تفصیلات طلب کیں۔ این سی اے نے لندن کی اہم جائیداد 1 Hyde Park Place کے سلسلے میں کرائم ایکٹ 2002 ء کے تحت تحقیقات شروع کیں، جن جائیدادوں کی تحقیقات این سی اے نے کرائم ایکٹ 2002 ء کے تحت کیں وہ مذکورہ خاندان نے خریدی تھی،اثاثہ ریکوری یونٹ نے 13 مارچ 2019 اور 21 مارچ2019 ء کو درخواست نمبر8758 کے تحت بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ،کیس کے جواب دہندگان نے برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی اور وکلاء سے رابطہ کیا اور عدالت سے باہر تصفیے کی پیشکش کی۔ ذرائع13 اور21 مارچ2019 ء کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کیس میں بھاری جرمانہ عائد کیا اور فوجداری مقدمات کو مشروط طور پر معطل کیا۔ تحقیقات سے ثابت ہے کہ "ملزم شہزاد اکبر نے اختیارات کا ناجائز استعمال، بد نیتی اور کرپشن فنڈز چھپانے میں مرکزی کردار ادا کیا" اس کیس میں نیب اور دیگر متعلقہ ادارے تحقیقات کر رہے ہیں اور قانونی کارروائی جاری ہے، اسی جرم کی بنا پر شہزاد اکبر کو اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نیشنل کرائم ایجنسی شہزاد اکبر نے بحریہ ٹاو ن سپریم کورٹ اکاو نٹ کیس میں کے تحت
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم
ملتام میں حلف بردراری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملکی استحکام کیلئے ہم ملکی اداروں کے شانہ بشانہ ہیں امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ہم پرامن جہدوجہد کے قائل ہیں، ہم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبد الکریم نے کہا ہے کہ ملک مزید کسی انتشار وخلفشار کا متحمل نہیں، ملکی استحکام کیلئے ہم ملکی اداروں کے شانہ بشانہ ہیں امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ہم پرامن جہدوجہد کے قائل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث جنوبی پنجاب کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کا جنوبی پنجاب میں علیحدہ نظم خوش آئند امر ہے، اس سے جماعت کے نظم کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، ہم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ اس موقع پر مرکزی ناظم اعلی مولانا عبد الرشید حجازی کا کہنا تھا کہ ہم نے نفاذ اسلام کیلئے ہمیشہ پرامن جہدوجہد کی اور کوشاں رہیں گے، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت، تحفظ ناموس صحابہ اور شعائر اسلام کیلئے اپنی جہدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس موقع شیخ محمد شریف چنگوانی، امیر جنوبی پنجاب پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن شارق، ناظم جنوبی پنجاب حافظ غلام اللہ، مولانا ظفر اللہ، قاری سیف اللہ عابد، علامہ عبدالرحیم گجر، علامہ عنایت اللہ رحمانی و دیگر نے خطاب کیا۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔