آبی معاہدے کو سیاسی ہتھیار بنانے والا بھارت خود پانی کے عدم تحفظ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
مودی سرکار نے پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکیاں دے کر خطے میں آبی جنگ کی بنیاد رکھی لیکن مودی کی جارحانہ آبی پالیسی نے چین کو بھی دریاؤں پر یکطرفہ اقدامات کا جواز فراہم کر دیا ہے۔
سندھ طاس کے حوالے سے معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار اُتم سنہا نے ٹائمز آف انڈیا میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق وزیر اعلیٰ اروناچل پردیش پیما کھانڈو نے چین کے 60 گیگاواٹ میگا ڈیم منصوبے کو شمال مشرقی بھارت کے لیے تباہ کن قرار دیا۔ وزیرِ اعلیٰ آسام ہمنتا سرما کے مطابق بھارت کا اصل آبی تنازع پاکستان نہیں بلکہ چین کے ساتھ ہے۔
چین 1997 کے واٹر کورسز کنونشن میں شامل نہیں اور براہما پترا پر کوئی معاہدہ موجود نہیں، چین دریاؤں پر مکمل خودمختاری کا قائل ہے۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے انکشاف کیا کہ چین صرف سیلابی موسم میں محدود ڈیٹا فراہم کرتا ہے، سال بھر کی معلومات نہیں دیتا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے برف پگھلنے میں 22 فیصد کمی اور بارش سے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے، چین کے ڈیمز کا مجموعی اثر بھارت کے لیے غیر متوقع اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، بھارت کے شمال مشرقی علاقے اروناچل اور آسام اچانک پانی کے اخراج سے شدید خطرے میں ہیں، ٹائمز آف انڈیا
2000 میں اروناچل میں ایک چینی ڈیم کے پھٹنے سے تباہ کن سیلاب آیا تھا، بھارت کو اصل خطرہ قلت نہیں بلکہ پانی کی شدت، بہاؤ میں اتار چڑھاؤ اور سیلابی خطرات ہیں۔
چین سے بروقت ڈیٹا کا مطالبہ کرنے والا بھارت خود پاکستان کو سندھ طاس کے تحت مکمل معلومات فراہم نہیں کرتا۔ مودی نے پاکستان کے خلاف آبی ہتھیار بنایا اور چین نے بھارت کی اسی پالیسی کا آئینہ دکھایا۔ پاکستان پر پانی کا دباؤ ڈالنے والی مودی سرکار اب خود چین کی ہائیڈرو پاور منصوبوں سے خوفزدہ ہے۔
پاکستان کے ساتھ یکطرفہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی مودی سرکار کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہو رہی ہے۔ آبی دہشتگردی کا آغاز کرنے والی مودی سرکار آج خود سیلاب اور تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹائمز آف انڈیا مودی سرکار
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں مودی تو چپ ہی کرگیا اور مغربی محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے، ترکیے گفتگومیں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے، افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔