ایران کے ایک سابق اعلیٰ عہدیدار نے ہفتے کے روز خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں 5 ڈرون کسی یورپی شہر پر حملہ کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے حالیہ تنازعے کے بعد مغربی ممالک کو خود کو محفوظ سمجھنا چھوڑ دینا چاہیے۔

ایرانی عدلیہ کے سابق سینیئر عہدیدار اور سپریم لیڈر کے مشیر محمد جواد لاریجانی نے سرکاری ٹیلی وژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپین اب اپنے ہی ملکوں میں آرام سے نہیں گھوم سکتے۔’یہ بالکل ممکن ہے کہ مستقبل قریب میں پانچ ڈرون کسی یورپی شہر پر حملہ کریں۔‘

یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امریکا کے جنگی اثاثے کیا ہیں اور کہاں کہاں موجود ہیں؟

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسلامی جمہوریہ ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے، 2015 کے جوہری معاہدے کے فریق برطانیہ، فرانس اور جرمنی ممکنہ عدم تعمیل کی صورت میں ایران کیخلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

اسی ماہ ایران نے اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ملک سے نکال دیا اور ان پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی آلہ کار ہیں اور انہوں نے اسرائیل و امریکا کے حالیہ حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے انٹیلیجنس فراہم کی۔

مزید پڑھیں: اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ، 3فوجی ہلاک، 25 زخمی، امریکا کا ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں پر الزام

گزشتہ ہفتے، برطانوی پارلیمنٹ کی انٹیلیجنس و سیکیورٹی کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ ایران برطانیہ کی قومی سلامتی کے لیے روس اور چین کے برابر خطرہ بن چکا ہے۔

گزشتہ سال یورپی پارلیمنٹ نے بھی ایران سے درپیش خطرات کے بارے میں وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی حکومت کا یورپ میں دہشت گرد نیٹ ورکس کا استعمال ہماری داخلی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کے تباہ کن تھرڈ جنریشن ’خیبر شکن‘ میزائل کی خصوصیات کیا ہیں؟

یورپ کے لیے جواد لاریجانی کی یہ وارننگ ایسے وقت آئی ہے جب چند روز قبل انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فلوریڈا میں چھٹیاں مناتے ہوئے ڈرون حملے کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

’صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی حمایت کر کے ایسا کچھ کیا ہے کہ وہ اب مار-اے-لاگو کے سورج میں سکون سے لیٹ نہیں سکتے۔ ’جب وہ دھوپ میں پیٹ کے بل لیٹے ہوں، تو ایک چھوٹا سا ڈرون انہیں نشانہ بناسکتاہے، یہ بالکل آسان ہے۔‘

’اسرائیل اور امریکا دوبارہ حملہ کر سکتے ہیں‘

جواد لاریجانی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل ایران پر دوبارہ حملے کی کوشش کریں۔ ’امریکا اور اسرائیل جانتے ہیں کہ اگر انہوں نے دوبارہ حملہ کیا تو ہمارا جواب اس بار زیادہ سخت اور غیر متوقع ہوگا، امریکا بہت احتیاط سے حساب لگا رہا ہے۔‘

انہوں نے 13 جون کو ایران پر ہونے والے اچانک حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب ہمیں حیرت کا سامنا ہوا، ہمیں توقع نہیں تھی کہ اس طرح کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ ’انہوں نے ایران کے اندر متعدد ایجنٹ داخل کر دیے تھے۔‘

جواد لاریجانی نے بتایا کہ جنگ کے بعد 700 سے زائد ایرانیوں کو اسرائیل کی حمایت کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ’دشمن اب اپنے پرانے طریقوں پر انحصار نہیں کر سکتا، اس بار ہم حیران نہیں ہوں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی اے ای اے اسرائیل اقوام متحدہ امریکا ایجنٹ برطانیہ جرمنی جواد لاریجانی جوہری تنصیبات جوہری توانائی فرانس قومی سلامتی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے اسرائیل اقوام متحدہ امریکا ایجنٹ برطانیہ جواد لاریجانی جوہری تنصیبات جوہری توانائی قومی سلامتی جواد لاریجانی انہوں نے ایران کے کے لیے

پڑھیں:

امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے،  ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں،  نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔

امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔

واضح  رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،  ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے: سعودی اعلیٰ عہدیدار
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے، سعودی اعلیٰ عہدیدار
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • امریکا اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ویزے کیوں روک رہا ہے؟