ہم نے 5 اگست کے حوالے سے عمران خان کا پیغام پی ٹی آئی لیڈرشپ کو پہنچا دیا تھا، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم نے 5 اگست کے حوالے سے دو ہفتے پہلے عمران خان کا پیغام پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کو پہنچا دیا تھا کہ عمران خان نے کیا کہا ہے، اس سے زیادہ ہم کیا کر سکتے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ پلان کر رہے ہیں اور ان شاء اللہ وہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شیرافضل مروت کے علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی قیادت پر الزامات
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، عمران خان کے بیٹے کب پاکستان آ رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں علیمہ خان نے کہا کہ ان کے بیٹے امریکا گئے ہیں، جب وہ امریکا سے واپس آئیں گے تو پاکستان بھی آئیں گے۔
علیمہ خان سے صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کے بیٹے 5 اگست سے پہلے پاکستان آئیں گے یا بعد میں؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ اس پر میں ابھی بات نہیں کروں گی۔
5 اگست کے حوالے سے تحریک انصاف کی لیڈرشپ کو عمران خان کا پیغام پہنچا دیا تھا اب اس سے زیادہ ہم کیا کر سکتے ہیں عمران خان کے بیٹے امریکہ جا رہے ہیں وہ واپسی پر پاکستان آئیں گے۔
علیمہ خان pic.
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) July 22, 2025
کیا وہ پشاور اتریں گے؟ اس سوال کے جواب میں علیمہ خان نے کہا کہ وہ چھپ کے کیوں آئیں گے، جب وہ آئیں گے، سب کے سامنے آئیں گے، وہ پاکستانی شہری ہیں، تو وہ کیوں نہیں آ سکتے؟ کیا وہ اپنے والد کو ملنے نہیں آ سکتے؟
ان کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کا کیس سپریم کورٹ میں لے کر جا رہے ہیں، ہم یہی کر سکتے ہیں، ہم ہر فورم پر ان کا کیس لے کر جائیں گے، یہ بہت حد ہو گئی ہے، چلو ٹھیک ہے آپ نے ظلم کرنا ہے، لیکن ہماری عدالتوں کو بھی تو کچھ کرنا پڑے گا۔
عمران خان کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے , وہ اس وقت قید تنہائی میں ہیں – کتابیں تک نہیں دی جا رہیں ہمیں عمران خان کو رہا کروانا ہے –
علیمہ خان
pic.twitter.com/M4X3tV3OwQ
— PTI (@PTIofficial) July 22, 2025
انہوں نے کہا کہ عمران خان قیدِ تنہائی میں ہیں، ان کے پاس نہ اخبار ہے، نہ کوئی ٹی وی ہے، نہ ان سے کسی کو ملاقات کرنے دی جاتی ہے۔ آدھا گھنٹہ بہنیں جاتی ہیں، اس کے علاوہ عمران خان سے کسی کی ملاقات نہیں ہوتی۔ ان کو اب کتابیں بھی نہیں دی جاتیں، وہ قرآن پڑھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور تھوڑی ورزش کرتے ہیں، لیکن وہ قیدِ تنہائی میں ہیں۔ ان حالات میں عمران خان کے لیے ہمیں آواز اٹھانی ہے اور ہمیں ان کو باہر نکالنا ہے، ہمارا اس وقت یہی مقصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی پارٹی کو ذاتی لڑائیاں ختم کرکے تحریک چلانے کی ہدایت، علیمہ خان
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ رہا ہے کہ لوگ عمران خان کے لیے نکلیں گے، عمران خان رہا ہوں گے، انہوں نے جتنا ظلم کرنا تھا کر چکے ہیں، لیکن اگر عمران خان کی زندگی خطرے میں ڈالیں گے تو ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔
اہم ترین
علیمہ خان کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
عمران خان کی isolation پر سینٹ ٹکٹ کی وجہ سے پردہ آ چکا تھا عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں ۔
علیمہ خان pic.twitter.com/66GHMEvDON
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) July 22, 2025
پی ٹی آئی کوشش کرکے 5 سینیٹرز بنوا سکتی تھی، 18 ووٹ زیادہ پڑے ہیں، ایک اور سینیٹر بن سکتا تھا، اس حوالے سے آپ کیا کہیں گی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنیکل چیزوں کا نہیں پتا، ہمارا فوکس سینیٹ کی سیٹوں پر پیچھے رہ گیا عمران خان کی قیدِ تنہائی کی وجہ سے، ہم نے 5 اگست کے حوالے سے پی ٹی آئی لیڈرشپ کو عمران خان کا پیغام پہنچا دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
5 اگست we news اڈیالہ جیل تحریک انصاف علیمہ خان عمران خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 5 اگست اڈیالہ جیل تحریک انصاف علیمہ خان عمران خان کا پیغام اگست کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پہنچا دیا تھا عمران خان کے عمران خان کی تنہائی میں ان کے بیٹے علیمہ خان لیڈرشپ کو جواب میں آئیں گے رہے ہیں
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔