غیرت کے نام پر قتل خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، بیٹی کی 'سزا' درست قرار دیدی، ملزمان کی رہائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء ) سوبہ بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون کی والدہ نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں بیٹی کی 'سزا' درست قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس بہیمانہ قتل کو 'سزا' قرار دے دیا۔
بیان میں بانو کی ماں نے کہا کہ میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہوں، سرفراز بگٹی میں بانو کی حقیقی ماں ہوں، اگر کسی کو یقین نہیں تو میرے خون کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جائے، میں اس قرآن پاک کو سامنے رکھ کر سچائی بیان کررہی ہوں اور جھوٹ نہیں بول رہی، حقیقت یہ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی وہ کوئی بچی نہیں تھی، اس کا بڑا بیٹا جس کا نام نور احمد ہے اس کی عمر 18 سال ہے دوسرا بیٹا واسط ہے جو کہ 16 سال کا ہے، اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے جو 12 سال کی ہے، اس کے بعد اس کی بیٹی صادقہ ہے جو کہ 9 سال کی ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا ذاکر ہے جو کہ 6 سال کا ہے۔(جاری ہے)
خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی، 25 دن کے بعد وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کے خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا، وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا، ہاتھ پر گولی رکھ کر کہتا تھا جو مجھ سے لڑنے آیا وہ شیر کا دل رکھ کر آئے، وہ دھمکی دیتا تھا اور میرے بیٹے کے تصویر پر کراس کا نشان لگا کر کہتا تھا میں اس کو مار دوں گا، اتنی رسوائی اور اتنی بیغیرتی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے، ہم نے جو بھی کیا اچھا کیا، اس قرآن پر قسم کھا کر کہتے ہیں انہیں قتل کرنا حق تھا۔ بانو کی مان نے یہ بھی کہا کہ کیا ایک بلوچ کا ضمیر یہ گوارا کرے گا کہ اتنے بچوں کی ماں دوسرے مرد کے ساتھ بھاگ جائے؟ بے شک ہم لوگوں نے انہیں قتل کیا ہے کوئی بیغیرتی نہیں کی بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے، سرفراز بگٹی تم ہمہارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہو ہم لوگوں کا قصور کیا ہے؟ ہم لوگوں نے جو بھی کیا غیرت کا کام کیا کوئی گناہ نہیں کیا، اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا، سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ دوسری طرف اس کیس میں گرفتار قبیلے کے سربراہ سردار شیرباز خان ساتکزئی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس الزام کو مسترد کردیا، انہوں نے کہا کہ میری سربراہی میں کوئی جرگہ منعقد نہیں ہوا، گاؤں کی سطح پر ہی لوگوں نے دونوں کو مارنے کا فیصلہ کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانو کی کے ساتھ کی ماں
پڑھیں:
عافیہ رہائی :ڈاکٹر فوزیہ کی برطانیہ میں تقاریب میں شرکت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-14
کراچی (اسٹاف رپورٹر) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی عالمی سطح پر جدوجہدکے سلسلے میں ان کی بہن اور عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹرفوزیہ صدیقی کا برطانیہ کا دورہ جاری ہے۔ انہوں نے مانچسٹر اور لیسٹرکے بعد لندن اور بیڈفورڈشائرلیوٹن میں منعقدہ تقاریب میں بھی شرکت کی۔ڈاکٹر عافیہ سے اظہار یکجہتی کیلئے برطانیہ میں مقیم پاکستانی بڑی تعداد میں ان تقاریب میں شرکت کررہے ہیں اور برطانیہ میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا ہر جگہ پرتپاک استقبال کیا جارہا ہے۔شرکا ڈاکٹر عافیہ پر ڈھائے گئے مظالم کی داستان سن کر آبدیدہ ہوجاتے ہیں اور اپنے حکمرانوں اور ریاستی حکام کی بے حسی پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ دیار غیر میں ہونے کی وجہ سے وہ ملک کے موجودہ حالات کا صحیح طور پر ادراک کرنے سے قاصر ہیں۔ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ حکومت اگر چاہے تو وہ بہت کچھ کر سکتی ہے، حکومت اگر چاہے تو عافیہ کو چندروز میں وطن واپس لا کر اس کے گھر پہنچا سکتی ہے۔