بی جے پی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کے ملزمان کو نوازا جارہا ہے، مہیما سنگھ
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
کانگریس کی قومی ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کو قانون سے زیادہ سیاست کی پناہ مل رہی ہے اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کرنے والے افراد کو سزا کے بجائے انعام مل رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر شدید الزام عائد کیا ہے کہ اس کی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں کو نہ صرف تحفظ دیا جاتا ہے بلکہ انہیں اہم سرکاری عہدوں پر بھی فائز کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کی قومی ترجمان مہیما سنگھ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کو قانون سے زیادہ سیاست کی پناہ مل رہی ہے اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کرنے والے افراد کو سزا کے بجائے انعام مل رہا ہے۔ انہوں نے ریاست ہریانہ کے حالیہ معاملے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سبھاش برالا کے بیٹے وکاس برالا کو ہریانہ میں لاء آفیسر مقرر کیا گیا ہے، حالانکہ اس پر 2017ء میں ایک نوجوان خاتون کا پیچھا کرنے، ہراسانی اور شراب کے نشے میں گاڑی چلانے جیسے سنگین الزامات عائد ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 3 اور 4 اگست 2017ء کی درمیانی شب پولیس نے متاثرہ لڑکی کی شکایت پر وکاس کو گرفتار کیا تھا لیکن صبح ہوتے ہی پولیس نے دباؤ میں آکر اسے رہا کر دیا۔
مہیما سنگھ نے کہا کہ اگر متاثرہ عام لڑکی ہوتی تو کیس دبا دیا جاتا، لیکن چونکہ وہ ایک آئی اے ایس افسر کی بیٹی تھی، اس لئے کیس آگے بڑھا اور وکاس کی ضمانت تین بار مسترد ہوئی۔ بعد میں جنوری 2018ء میں جسٹس لیلا گل نے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس کے خلاف کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں، اس لئے ضمانت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب وکاس برالا کو ہریانہ کے لاء آفیسرز میں شامل کر لیا گیا ہے، جہاں 100 عہدوں کے لئے 3000 درخواستیں آئیں، لیکن منتخب ہونے والے 95 افراد میں اکثریت بی جے پی سے وابستہ افراد یا لیڈروں کے رشتہ داروں کی تھی۔ اسی فہرست میں انوپال نامی خاتون بھی شامل تھیں، جو اسی جسٹس لیلا گل کی بہن ہیں جنہوں نے وکاس برالا کو ضمانت دی تھی۔
کانگریس کی قومی ترجمان مہیما سنگھ نے کہا کہ یہ محض تقرری نہیں بلکہ بی جے پی کی مجرمانہ ذہنیت کا ثبوت ہے، جس میں انصاف، قانون اور اخلاقیات کو پس پشت ڈال کر طاقتوروں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تین ہزار درخواست دہندگان میں کوئی زیادہ اہل وکیل نہیں ملا، کیا انتخابی معیار واقعی شفاف تھا۔ انہوں نے وکاس برالا اور انوپال کی تقرری کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس پورے تقرری عمل کی تفصیلات عام کی جائیں تاکہ قوم کو پتہ چل سکے کہ انصاف کا معیار کہاں کھڑا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکالت جیسے اعلیٰ پیشے میں ایسے افراد کی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے جن پر اخلاقی اور مجرمانہ الزامات ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خواتین کے خلاف کہ بی جے پی مہیما سنگھ حکومت میں افراد کو انہوں نے رہا ہے کہا کہ
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔