ملتان، آئی ایس او کے زیراہتمام نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں'' یوم حسین علیہ السلام '' کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی کا کہنا تھا کہ کربلا ہمیں حریت و مقاومت کا درس دیتی ہے، کربلا ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ حالات ہم پر جتنے بھی دشوار ہوجائیں ہمیں تب بھی ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہے، غزہ کے موجودہ حالات اور ان کی مزاحمت امام حسین کے کربلا کے درس کے بغیر ممکن نہ تھی، آج مسلمانوں کو چاہیے کہ غزہ کے معاملے میں حسینی کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیرانتظام سالانہ 53 واں امام حسین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس سے عالمی شہرت یافتہ حجتہ السلام والمسلمین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا، کانفرنس میں وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئر ڈاکٹر سید احمر حسین، پرنسپل الائیڈ ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر عبدالستار انجم، پرنسل نرسنگ کالج محترمہ قمر النسا، ہیڈ آف گائنی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر سیدہ علی، ڈائریکٹر مینیجمنٹ ڈاکٹر عامر اسد، ڈاکٹر سجاد رضا، ڈاکٹر الطاف باقر، ڈاکٹر علی احمد نقوی نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حجتہ السلام والمسلمین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے قیام امام حسین علیہ السلام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر امام حسین علیہ السلام قیام نہ فرماتے تو اسلام کی اجتماعی شکل مسخ ہو جاتی، امام حسین علیہ السلام کے اہلبیت و انصار کی شہادت نے اسلام کو ایک نئی زندگی بخشی، آج کی غزہ کربلا سے مماثلت رکھتی ہے جس میں تمام اسلامی ممالک سوائے ایران و مقاومتی مزاحمت لبنان و مصر اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی کا کہنا تھا کہ کربلا ہمیں حریت و مقاومت کا درس دیتی ہے، کربلا ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ حالات ہم پر جتنے بھی دشوار ہوجائیں ہمیں تب بھی ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہے، غزہ کے موجودہ حالات اور ان کی مزاحمت امام حسین کے کربلا کے درس کے بغیر ممکن نہ تھی، آج مسلمانوں کو چاہیے کہ غزہ کے معاملے میں حسینی کردار ادا کریں اور ان کی ہر ممکنہ مدد کریں، کانفرنس میں نشتر یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی طلبا و طالبات نے منقبت، قصیدہ اور مرثیہ بھی پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اُمت کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر تحریک منہاج القرآن کا لاہور میں فکری نشست سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایثار اسلامی معاشرے کے قیام کی بنیاد ہے، اسلام محض عبادات نہیں، معاشرتی فلاح و اخلاقی تطہیر کا نظام حیات ہے، امت کو اپنی روحانی میراث، ایثار و قربانی اور فلاحِ انسانیت کے جذبے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ امت اپنی اصل پہچان برقرار رکھ سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ایثار اور غم خواری اسلامی معاشرے کی بنیاد ہیں، دین اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو نہ صرف عبادات پر زور دیتا ہے بلکہ معاشرتی و اخلاقی اقدار کو بھی اعلیٰ مقام دیتا ہے، انہی اقدار میں دو بنیادی عناصر ایثار اور ہمدردی ہیں، امتِ مسلمہ کو اللہ رب العزت نے ایثار، قربانی اور ہمدردی جیسے اوصافِ حمیدہ سے خاص کیا ہے، جو نہ صرف انفرادی نیکی کا ذریعہ ہیں بلکہ اجتماعی فلاح اور اخروی نجات کی بھی ضمانت ہیں، اگر ہم ان صفات کو اپنا لیں تو نہ صرف دنیا میں امن اور خوشی حاصل ہوگی بلکہ آخرت میں بھی نجات کا باعث بنیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسرڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اسلام کا تصورِ حیات محض عبادات تک محدود نہیں، بلکہ اس میں اخلاق، معاشرت، انسان دوستی، عدل اور فلاح عام کا جامع پیغام شامل ہے۔ جس دل میں بغض و حسد نہ ہو، جو ہاتھ ناداروں اور یتیموں کیلئے کھلے ہوں اور جس گھر میں رحمت اور شفقت کا ماحول ہو، وہی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے محبوب قرار پاتے ہیں۔ انہی صفات سے مزین معاشرہ ہی جنت کا مستحق بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کیے گئے تحقیقی جائزے یہ حقیقت سامنے لاتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ عطیات دینے والے مسلمان ہیں۔ اگرچہ مغرب میں یتیموں اور کمزور طبقات کی کفالت حکومتوں کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے، لیکن مسلم دنیا کے 55 ممالک میں ایسی کوئی ریاستی سطح کی ضمانت موجود نہ ہونے کے باوجود امتِ مسلمہ کا جذبۂ خدمت و عطا کمزور نہیں پڑا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایسا نور اور اخلاص رکھا ہے کہ وہ محدود وسائل کے باوجود اپنے یتیم بھائیوں، بے سہارا بچوں اور محتاج طبقات کیلئے دامے، درمے، سخنے حاضر رہتے ہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والے آغوش آرفن کیئر ہوم جیسے ادارے امت کے اسی جذبۂ ایثار اور کفالت کی زندہ مثالیں ہیں۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ دین صرف عقائد یا رسوم کا نام نہیں بلکہ ایک زندہ شعور اور کردار ہے جو فرد کو اپنے رب سے جوڑتا ہے اور مخلوقِ خدا کی خدمت کا داعی بناتا ہے۔ امت کو اپنی روحانی میراث، ایثار و قربانی اور فلاحِ انسانیت کے جذبے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ امت اپنی اصل پہچان برقرار رکھ سکے۔