چین کمبوڈیا-تھائی لینڈ تنازعہ میں جنگ بندی کیلئے پرُ امید ہے، وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کمبوڈیا-تھائی لینڈ سرحدی تنازعہ کے جواب میں کہا کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ ایسے پڑوسی ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا۔ اچھی ہمسائیگی اور باہمی اعتماد پر قائم رہنا اور اختلافات کو مناسب طریقے سے سنبھالنا کمبوڈیا اور تھائی لینڈ دونوں کے بنیادی اور طویل مدتی مفادات میں ہے اور یہ علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم اور ضروری ہے۔ چین کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے تنازع کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہے اور دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ امید ہے کہ دونوں ممالک عوام کے مشترکہ مفادات کیلئے صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے جنگ بندی کریں گے، جلد از جلد لڑائی بند کریں گے، اختلافات کو پرامن طریقے سے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کریں گے اور سرحدی علاقے میں جلد از جلد امن و استحکام بحال کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آسیان نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ بندی کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور چین اس کی تعریف اور ان تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے جو صورتحال کو سازگار بنانے کیلئے کی جارہی ہیں۔ چین منصفانہ موقف کو برقرار رکھتے ہوئے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھے گا اور جنگ بندی کو فروغ دینے اور لڑائی کے خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
***
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کریں گے
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔