چین کی دو کمپنیوں نے پاکستان سے گدھے کے گوشت کی برآمد کی درخواست کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)دو چینی کمپنیوں نے پاکستان سےگدھےکےگوشت کی برآمد کی درخواست کردی ہے۔ دونوں چینی کمپنیوں نے سلاٹر ہاؤس اور برآمد کے لائسنس کے لیے اپلائی کردیا ہے۔حکام وزارت فوڈ سکیورٹی کا کہنا ہےکہ چینی کمپنی کی لائسنس درخواست پر مکمل چھان بین جاری ہے، ریگولیشنز مکمل ہونےکے بعد گدھےکا گوشت اور ہڈیاں چین برآمد ہوسکیں گی۔
حکام کا کہنا ہےکہ چین کو گدھےکاگوشت اور ہڈیاں بلوچستان سےگوادر کے ذریعے برآمد کی جائیں گی،گدھےکےگوشت اور ہڈیوں سے پاکستان کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا۔حکام وزارت فوڈ سکیورٹی کا کہنا ہےکہ چینی کمپنی پر واضح کیا گیا ہےکہ گوادر کے علاوہ کہیں گوشت تیار نہیں ہوگا، خدشہ ہےگدھےکا گوشت مقامی مارکیٹ میں سپلائی نہ ہوجائے۔حکام کے مطابق اسلام آباد میں بھی غیرقانونی طور پرگدھےکا گوشت تیار کیا جارہا تھا، اسلام آباد میں غیرملکی باشندہ لائسنس کے بغیر غیرقانونی کام کر رہا تھا۔
ہمارے لیڈر کے بارے میں اخلاق سے گری ہوئی باتیں کرو گے تو آپ کو تھپڑ ہی پڑے گا، ایم پی اے خالد نثار ڈوگر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔