متاثرین سیلاب کے لیے مختص رقم اشتہارات کی نذر ، وزارت اطلاعات کی مالی بے بطگیاں بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت اطلاعات نے سیلاب سے متعلق آگاہی مہم کے لیے حاصل کی گئی 1.95 ارب روپے کی گرانٹ کا بیشتر حصہ دیگر سرکاری منصوبوں پر خرچ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:آڈیٹر جنرل رپورٹ، مالی سال 24-2023 کی سب سے بڑی مالی بے ضابطگی کہاں ہوئی؟
آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلابی مہم کے لیے صرف 16 کروڑ روپے استعمال ہوئے، جبکہ باقی رقم حکومت کے دیگر منصوبوں کی اشتہاری مہمات پر صرف کی گئی، جو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔
پی اے سی کی رکن فوزیہ راشد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر صرف ایک ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کی میٹنگ ہوئی، کیا ہم اتنے فارغ ہیں؟ اس کے پاس دوسری ڈی اے سی کے لیے بھی وقت نہیں۔
اس پر وزارت اطلاعات کے حکام نے کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی ہماری کوتاہی تھی کہ ہم نے دوسری ڈی اے سی نہیں کی۔
وزارت اطلاعات کے حکام نے وضاحت دی کہ گرانٹ صرف سیلابی مہم کے لیے نہیں بلکہ پورے سال کے لیے مانگی گئی تھی۔
تاہم کمیٹی کے رکن جنید اکبر نے سوال اٹھایا کہ جس مقصد کے لیے سپلیمنٹری گرانٹ لی گئی، اس پر خرچ کیوں نہیں کی گئی؟ کیا اس میں وزیراعظم کی تصویر نہیں لگ سکتی تھی کہ وہاں خرچ نہ ہوتا؟
یہ بھی پڑھیں:مالی سال 22-2021: بلوچستان میں اربوں روپوں کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلال احمد نے سوال اٹھایا کہ ان کو کیسے معلوم ہوا کہ صرف 16 کروڑ روپے سیلاب پر خرچ کرنے ہیں؟
وزارت اطلاعات کے حکام نے جواب دیا کہ ای سی سی کو بھیجی گئی سمری میں مختلف منصوبے شامل تھے۔
پی اے سی ممبران نے چیئرمین کی طرف سے آڈٹ اعتراض ختم کرنے کی مخالفت کی اور اسے دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہدایت جاری کی۔
شازیہ مری نے پی ٹی وی کی حالت زار پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی ملازمین کو 6 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔
رکن شاہدہ اختر نے مزید کہا کہ پی ٹی وی میں باہر سے اینکرز اور تجزیہ کار لا کر منہ مانگی رقم دی جاتی ہے۔
کمیٹی نے وزارت اطلاعات کو ہدایت کی ہے کہ آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی جواب دے اور آئندہ اجلاس میں دوسری ڈی اے سی رپورٹ پیش کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیلاب شازیہ مری فنڈ گرانٹ مالی بے ضابطگی وزرات اطلاعات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب شازیہ مری مالی بے ضابطگی وزرات اطلاعات وزارت اطلاعات ڈی اے سی مالی بے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
چینی بحران، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایف بی آر اور وزارت صنعت سے سخت سوالات، شوگر ملز مالکان کے نام طلب
چینی بحران، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایف بی آر اور وزارت صنعت سے سخت سوالات، شوگر ملز مالکان کے نام طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے چینی کی امپورٹ اور قیمتوں میں اضافے پرایف بی آر حکام سے ملز مالکان کے نام مانگ لیے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا جہاں چینی بحران پر بحث ہوئی جب کہ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے چینی بحران پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ریاض فتیانہ نے کہا کہ چینی کی قیمت کی مد میں قوم کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکا کیا گیا ہے، اس کی نشاندہی کرنے والے پنجاب کیکین کمشنر زمان وٹوکو ہٹاکرکھڈے لائن لگا دیا گیا، کبھی کہتے ہیں کہ چینی سرپلس ہے اور کبھی شارٹ فال کا بتایا جاتا ہے۔
سیکرٹری صنعت نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں، شوگرایڈوائزری بورڈمیں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، بورڈ میں شوگر انڈسٹری کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں اور بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک اور ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ کرشنگ سیزن 15 نومبر سے 15 مارچ تک ہوتا ہے، چینی کے موجودہ اسٹاک اور متوقع پیداوار کا ڈیٹا صوبائی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمد کے لیے سبسڈی کیوں دی گئی؟ ریاض فتیانہ نے پوچھا کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آراو جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی؟ ۔اجلاس کے دوران کمیٹی ممبر معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے، چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری صنعت سے کہا ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟کہاں ہیں تفصیلات؟ اس پر سیکرٹری نے جواب دیا ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے، جنید اکبر نے کہا شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی دیں۔
حکام وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اس سال 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سرپلس رہی، 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی اگلے سال کیلئے ریزرو رکھی گئی، وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے 3 مراحل میں7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کرنیکی اجازت دی، چینی برآمد کرکے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔حکام نے مزید بتایا کہ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی تو مقامی مارکیٹ میں قیمت 143 روپے کلو تھی اور اب قیمت 173 روپے فی کلو ہے، مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈارکی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔
پی اے سی اجلاس میں چینی کی امپورٹ سے متعلق ایف بی آر کا ایس آراو بھی زیربحث آیا اور رکن کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے پوچھا کن کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کیا، چینی کی ایک روپیہ قیمت بڑھانے سے 44 ارب کمائے جاتے ہیں، برسوں سیچوہے بلی کا کھیل جاری ہے،خدارا ہمیں معاف کر دیں، مل مالکان ساری ملز پاکستانیوں کے حوالے کردیں ہم چلا لیں گے۔ رکن کمیٹی معین عامر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستانیوں کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ سارے فساد کی جڑ ہے اس میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں، بتایا جائے کہ چینی کی امپورٹ سے ہمارے کتنے ڈالرز ضائع ہونگے۔
رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کے مالکان کون کون ہیں۔ایف بی آر حکام نے جواب دیا آپ جب حکم کریں گے ہم مالکان کے ناموں کی تفصیلات دے دیں گے، اس پر کمیٹی چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ میں نے حکم دیا تھا لیکن آپ مالکان کے نام نہیں لائے۔ بعد ازاں پبلک اکاونٹس کمیٹی نے ایف بی آر سے ملز مالکان کے نام طلب کر لیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاپتا افراد کی لسٹ میں شامل افراد دہشتگردی میں ملوث، شواہد سامنے آگئے لاپتا افراد کی لسٹ میں شامل افراد دہشتگردی میں ملوث، شواہد سامنے آگئے ہمارے پاس ثبوت ہے دہشتگردوں کے پاس پاکستانی چاکلیٹ ملی ہے،بھارتی وزیرداخلہ کی عجیب منطق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کا شیڈول فائنل، 2اگست کو لاہور آمد متوقع سپریم کورٹ، بانی پی ٹی آئی کا ضمانت کیس سننے والا بینچ تبدیل ڈریپ نے 3 اور 5 ملی لیٹر کی آٹو ڈسپوزیبل سرنجز کے ایک ایک بیچ کو غیرمعیاری قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم