بھارت کا پرالے میزائل کا تجربہ، پاکستان کا کون سا جدید ہتھیار منہ توڑ جواب دے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
مودی سرکار کی جانب سے پرالے میزائل کے تجربات آپریشن سندور کی شکست چھپانے کی سیاسی چال ہے۔
آپریشن سندور کی شکست چھپانے کے لیے مودی کا جھوٹا کھیل بے نقاب ہوگیا اور میزائل نمائش سے سیاسی بحران سنبھالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مودی سرکار کی جنگی جنونیت خطے کو تباہی کے دہانے پر لے آئی اور ’’نیا بھارت‘‘ امن نہیں بارود کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔
بھارت نے 28 اور 29 جولائی کو مسلسل دو روز پرالے میزائل کے تجربات کیے، میزائل کے تجربے اڈیشہ کے ساحل ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جزیرے پر کیے گئے۔
مودی سرکار کے پرالے میزائل کے پے در پے تجربات خطے میں کشیدگی بڑھانے، ہتھیاروں کی دوڑ اور تباہ کن جنگ کی راہ ہموار کرنے کی سازش ہیں۔
بھارت کی دھمکیوں اور جنگی جنونیت کا منہ توڑ جواب پاکستان کا جدید نصر (ہتف-9) میزائل ہے، جو بھارت کی ہر قسم کی عسکری سازشوں کو ناکام بنانے کی قوت رکھتا ہے۔
پاکستانی نصر میزائل تیز رفتار، موبائل اور جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نصر میزائل کی موبائل اور تیز رفتار خصوصیات اسے دشمن کی پہلی ضرب کے خلاف مؤثر بناتی ہیں۔
مودی سرکار آپریشن سندور کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے فوج کو سیکیورٹی کے بجائے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
ہندوتوا حکومت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے فوجی نمائش پر انحصار کرنے پر مجبور ہے اور یہ حکمت عملی نہیں بلکہ مودی سرکار کی ایک خطرناک مہم جوئی ہے۔
مودی سرکار داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کو ہوا دے رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرالے میزائل مودی سرکار میزائل کے کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔