امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل اور اس کے ارب پتی مالک روپرٹ مرڈوک ان کے خلاف دائر ہتکِ عزت کے مقدمے کو طے کرنے کے لیے رابطے میں ہیں۔

ٹرمپ نے 18 جولائی کو وال اسٹریٹ جرنل اور اس کے مالکان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے کی بنیاد ایک متنازع رپورٹ ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے بدنام زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کو سالگرہ کی مبارکباد دی، جس میں ایک جنسی نوعیت کی تصویر اور کچھ خفیہ اشارات بھی شامل تھے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’وال اسٹریٹ جرنل نے میرے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ مرڈوک اسے کنٹرول کرتے ہیں، شاید کرتے ہوں، شاید نہ کرتے ہوں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’وہ ہمارے ساتھ کچھ معاملہ طے کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ شاید وہ چاہتے ہیں کہ ہم مقدمہ واپس لے لیں، لیکن دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔‘‘

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب ان کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے تو وہ خاموش نہیں بیٹھتے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایپسٹین کو دی گئی سالگرہ کی مبارکباد جعلی ہے اور یہ خبر ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی نیت سے شائع کی گئی۔

پیر کو عدالت میں دائر ایک درخواست میں ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ روپرٹ مرڈوک کا فوری بیان ریکارڈ کیا جائے۔ دوسری جانب، وال اسٹریٹ جرنل نے اس معاملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وال اسٹریٹ جرنل

پڑھیں:

کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف

شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔

خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔

والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔

’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔

سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔

والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ  نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔

شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔

اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔

ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل
  • ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
  • مفیصل کپاڈیا کا ڈمپل کپاڈیا سے کیا رشتہ ہے؟ گلوکار کا انٹرویو میں انکشاف
  • سشانت سنگھ کا قاتل کون ہے؟ اداکار کی بہن کا نیا انکشاف
  • لیسکو میں اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف