طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
امانت گشکوری: طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ ،سپریم کورٹ نے والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن نہ دینے کا سرکلر کالعدم قرار دے دیا.
تفصیلات کےمطابق جسٹس عائشہ ملک نے 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، ریمارکس میں سپریم کورٹ نے کہا بیٹی کی پنشن شادی کی حیثیت پر نہیں حق کی بنیاد پر دی جائے گی، بیٹی کی پنشن کے لئے والد کی وفات سے پہلے یا بعد کا معاملہ غیر متعلقہ ہے۔
پھپھو کی خواہش پوری نہ ہوسکی بھتیجے پاکستان نہیں آ رہے:عظمیٰ بخاری
سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا تھا کہ پنشن خیرات نہیں ، سرکاری ملازم کا قانونی حق ہے،عدالت عظمیٰ نے والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن نہ دینے کا سرکلر کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پنشن کا حق اہلخانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم ہے،خواتین کی پنشن کا انحصار صرف مالی ضرورت پر ہونا چاہیے شادی کی حیثیت پر نہیں۔
سندھ حکومت کا 2022 کا امتیازی سلوک والا سرکلر غیر قانونی ہے،پنشن خیرات یا بخشش نہیں بلکہ آئینی اور قانونی حق ہے،پاکستان بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کے باوجود صنفی مساوات میں بدترین رینکنگ پر ہے،پاکستان کا صنفی مساوات میں 148 ممالک میں سے آخری نمبر ہے۔
مودی سرکار کاایک اور نام نہاد فالس فلیگ’’آپریشن مہادیو‘‘ بری طرح بے نقاب
درخواست گزار صورت فاطمہ نے والد کی پنشن دوبارہ شروع کرنے کی درخواست دی تھی، سندھ ہائیکورٹ لاڑکانہ بینچ نے درخواست منظور کی تھی
سندھ ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن سپریم کورٹ کورٹ کا والد کی کی پنشن
پڑھیں:
ملٹری کورٹس سے سزا پر اپیل کا حق نہ ملنے کا معاملہ، وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد:ملٹری کورٹ کی جانب سے 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے معاملے میں قانون سازی نہ ہونے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس نے درخواست وکیل خواجہ احمد حسین کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 7 مئی کو ملٹری کورٹ کیس کا فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ نے 45 دن میں ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 45 دن گزرنے کے باوجود حکومت نے اپیل کا حق دینے کی قانون سازی نہیں کی، عدالتی فیصلہ پر عمل نہ کرنے پر وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔