حسن ابدال: شادی سے واپسی پر ویگو گاڑی سیلابی ریلےمیں بہہ گئی، 4 خواتین جاں بحق، بچےکی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
حسن ابدال میں شادی میں شرکت کرکے واپس جانیوالے خاندان کی ویگو گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔
رپورٹ کے مطابق اٹک میں سیلابی پانی میں بہہ جانے والی گاڑی میں 10 افراد سوار تھے۔
ڈی سی اٹک نے بتایا کہ واقعے کے بعد ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے جس میں 5 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے ، ریسکیو افراد کو زندہ نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
راؤ عاطف نے بتایا کہ متاثرہ خاندان شادی میں شرکت کے لیے گیا تھا کہ سیلابی ریلے میں گاڑی بہہ گئی۔
امدادی ٹیموں نے چارنعشیں نکال لیں، ملنے والی لاشوں میں تین بہنوں کی نعشیں بھی شامل ہیں، نازیہ، صابرہ بی بی اور ایمن بی بی کی نعشیں پانی سے نکال لی گئی ہیں، برساتی نالے میں بہہ جانے والے چار سالہ بچے مصطفی کی تلاش جاری ہے۔
جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق واہ کینٹ سے ہے،بدقسمت فیملی شادی کے فنکشن سے واپس آ رہی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں بہہ
پڑھیں:
سوڈان میں قتل عام جاری، مزید 1500 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان کے شہر الفاشر میں آر ایس ایف کےہاتھوں قتل عام جاری ہے جس میں 1500 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جاچکا ہے۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق الفاشر میں محصور ہزاروں شہری آر ایس ایف کے ظلم سے بچنےکیلئے چھپنے پر مجبور ہیں۔ سوڈانی فوج کے سابق سپاہی ابوبکراحمد کا کہنا ہے کہ آرایس ایف نے بےگناہوں کو بےرحمی سے مارا ہے۔
الفاشر 2سال سے زیادہ جاری خانہ جنگی کے دوران سوڈانی فوج کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔ 26اکتوبر کو آرایس ایف کے قبضے کے بعد شہر میں خوفناک قتل وغارت شروع ہوئی۔
سوڈانی فوج نے خونریزی روکنے کےلیے ہتھیار ڈالنے اور محفوظ انخلا پر رضامندی ظاہر کی۔ 2 لاکھ 50 شہری آر ایس ایف کے رحم وکرم پر چھوڑ دیئے گئے جب کہ خوراک و پانی کی شدید قلت ہے۔
سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ پہلے 3 دنوں میں آرایس ایف نے 1500 افراد قتل کیے جب کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ الفاشر کے سعودی اسپتال میں 460 مریضوں و تیمارداروں کو قتل کیا گیا۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ نسلی بنیادوں پر تشدد میں شدت اور غیرعرب قبائل کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ الفاشر قتل گاہ بن چکا ہے روانڈا نسل کشی کی یادتازہ ہو گئی، امدادی کارکنوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور بہت سے رضاکار لاپتہ ہیں۔