سرپرست اعلی ایف پی سی سی آئی ایس ایم تنویر کی کاوش بغیر ڈیوٹی درآمدی کپاس،دھاگہ اور کپڑا پر 18فیصد ڈیوٹی عائد ترمیمی آرڈیننس جاری مقامی کپاس کے لئے لیول فیلڈ ہونے سے مقامی کپاس اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک بڑی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت (ایف پی سی سی آئی) و چیئرمین جنوبی پنجاب(پی بی ایف) ملک سہیل طلعت نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کاٹن سیکٹر کے لیے ایک اہم پالیسی پیش رفت میں مقامی کپاس کے لیے برابری کے میدان کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قانونی ضابطہ کار ترمیمی آرڈیننس(1)1359 حکومت پاکستان نے جاری کیا ہے جس کے مطابق درآمدی کپاس،دھاگہ اور کپڑا پر 18فیصدڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے جو کہ پہلے صفر تھی یہ کامیابی فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سرپرست اعلیٰ جناب ایس ایم تنویر کی قیادت میں ایک سال کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے، جس میں صنعت اور پبلک سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی اشتراک عمل ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ''یہ ایس آر او صرف ایک ریگولیٹری اصلاحات نہیں ہے بلکہ پاکستان کی کاٹن اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پوری ویلیو چین کی فتح ہے،'' انہوں نے کہا کہ سرپرست اعلی ایس ایم تنویر کی مدبرانہ قیادت کی بنیاد پر جاری کردہ ایس آر او سے ''مقامی وسائل کو مضبوط بنانے اور ہمارے کسانوں، جنرز اور مینوفیکچررز کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔'' مربوط مہم میں حکومتی وزارتوں، پالیسی سازوں اور تجارتی اداروں کے ساتھ مسلسل مشغولیت دیکھی گئی۔ کامران ارشد (چیئرمین اپٹما) اور وائس پریذیڈنٹ(ایف پی سی سی آئی) آصف انعام کو ان کی اسٹریٹجک سمت اور اس مقصد کے لیے غیرمتزلزل وابستگی کے لیے خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ پاکستان بزنس فورم (PBF) نے بھی ایک اہم کردار ادا کیا، جس نے پورے عمل میں مکمل تعاون اور جدوجہد کی۔ یہاں تک کہ فنانس بل کے اعلان سے آگے فالو اپ بات چیت میں مصروف رہ کر حتمی پالیسی اقدامات کو تشکیل دیا۔ بااثر قانون سازوں کی گرانقدر حمایت سے نجی شعبے کی کوششوں کو تقویت ملی۔ سید نوید قمر، محترمہ نفیسہ شاہ، رانا ثناء اللہ خان، اور رانا تنویر حسین کا خصوصی شکریہ ادا کرتاہوں، جنہوں نے اس مسئلے کی اہمیت کو تسلیم کیا اور ملکی صنعت کے مفادات کے لیے موثر انداز میں وکالت کی۔ ملک سہیل نے کہا، ''یہ کامیابی قومی مفاد میں پبلک پرائیویٹ تعاون کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔ہم ایس ایم تنویر کی قیادت میں مزید اصلاحات کے لیے اس رفتار کو بڑھانے پر گامزن رہیں گے۔'' یہ سنگ میل نہ صرف کاٹن ویلیو چین کو مضبوط کرنے کا وعدہ کرتا ہے بلکہ عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں پاکستان کی مسابقت کو بھی بڑھاتا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس ایم تنویر کی ایف پی سی سی آئی کے لیے
پڑھیں:
غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری کر دیا۔ آرڈینس غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے جاری کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجے گئے۔ آرڈیننس پر گورنر پنجاب نے دستخط کر دیئے۔ آرڈیننس کے تحت جو کوئی بھی خود یا کسی دوسرے کی مدد کسی غیر منقولہ جائیداد پر غیر قانونی طریقے قبضہ کرتا اس کو دس سال کی سزا ہو سکتی ہے، آرڈیننس کے تحت کم از کم سزا پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال ہو سکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت غیر قانونی طریقے سے حاصل غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت، الاٹمنٹ، اشتہار بازی، یا کسی کو قبضے پر اُکسانے اور اس پر عمارت کھڑی کرنے پر کم از کم سزا ایک سے تین سال اور جرمانہ کم از کم دس لاکھ ہو گا۔
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں، ہر ضلع میں شکایت ازالہ کمیٹی ہوگی جو شکایات کا فیصلہ کرے گی۔ شکایت ازالہ کمیٹی میں ڈی سی، ڈی پی او اور ایڈیشنل ڈی سی ریونیو اور متعلقہ اے سے اور ڈی ایس پی شامل ہوں گے، آرڈینس کے تحت کمیٹی کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، کمیٹی ایسے کیسز کا فیصلہ نوے دن میں کرے گی، آرڈیننس کے تحت کمیٹی اپنے فیصلے توثیق کیلئے ٹربیونل کو بھیجے گی۔