اسلام آباد:این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسز آپریشن سینٹر نے 3 اگست تک موسمی صورتحال اور ممکنہ خطرات پر الرٹ جاری کر دیا۔ملک کے مختلف علاقوں میں شہری سیلاب، ندی نالوں میں ظغیانی سمیت گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں کے لیے گلیشائی جھیلوں کے سیلاب کا خطرہ ہے۔اسلام آباد، راولپنڈی، گجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، خوشاب اور نارووال میں شہری سیلاب کا خدشہ ہے۔ بین، بسنتَر اور ڈِیگ نالوں کے بہاؤ میں ممکنہ اضافے کے باعث شمال مشرقی پنجاب کے علاقوں میں سیلابی صورتحال کا امکان ہے۔خیبر پختونخوا کے علاقوں میں اگلے 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشیں متوقع ہیں.

جس کے سبب نشیبی علاقوں میں اچانک سیلاب جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔چترال، دیر، سوات، کالام، مانسہرہ، بٹگرام، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، پشاور اور چارسدہ میں بارشوں کا امکان ہے جبکہ کوہاٹ، ہنگو، بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان میں موسلادھار بارش کی پیشگوئی ہے۔گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں جھیلوں کے پھٹنے کے باعث سیلابی صورتحال کا خطرہ ہے۔بادسوات، ہنارچی، ترسات، ہندور، درکوٹ، اشکومن، ششپر، ریشون، بریپ، بونی، سردار گول، ارکاری کے علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ خطرات کے حوالے سے بروقت آگاہی فراہم کر رہا ہے۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات اور تیاری کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔لینڈ سلائیڈنگ اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے حوالے سے حساس علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں جبکہ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کریں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ علاقوں میں کے علاقوں

پڑھیں:

لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل

لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
  • صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے
  • نیٹ فلکس کی مقبول ترین سیریز ’اسٹرینجر تھنگز‘ کا سنسنی سے بھرپور ٹریلر جاری، کب ریلیز ہوگی؟
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن پر حملے کا خدشہ، بھارت میں سیکیورٹی الرٹ
  • پنجاب میں اسموگ الرٹ، ٹریفک حکام کو سخت ایکشن کا حکم