وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ریٹائرڈ افسر مراد محمد مری کی دوبارہ تقرری اور انہیں تحصیلدار کچلاک کا چارج دینے کے معاملے کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے مطابق وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی خبروں اور عوامی ردعمل کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو فوری انکوائری کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: انسانی حقوق کی آڑ میں دہشت گردوں کے بیانیے کو فروغ نہیں دیا جا سکتا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

تفصیلات کے مطابق مراد محمد مری کو تحصیلدار کچلاک کے ساتھ ساتھ تحصیلدار سیٹلمنٹ آفس کوئٹہ کا اضافی چارج بھی دیا گیا تھا، جس پر مختلف عوامی و سماجی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان تحفظات کے پیشِ نظر وزیر اعلیٰ نے ممکنہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور قواعد و ضوابط سے ہٹ کر کی گئی تقرری کی مکمل چھان بین کی ہدایت کی ہے۔

چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ قانون کے مطابق کارروائی کی جا سکے۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر عمل درآمد کرتے ہوئے بورڈ آف ریونیو بلوچستان نے مراد محمد مری کی تقرری سے متعلق 29 جولائی 2025 کو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا سوئی کا ایک روزہ دورہ،2 قبیلوں کے درمیان صلح کرا دی

بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور اس فیصلے سے تمام متعلقہ اداروں و افسران کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ترجمان شاہد رند نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں قانون، شفافیت، اور احتساب کے اصولوں پر سختی سے کاربند ہے، اور کسی بھی خلاف ضابطہ اقدام یا اختیارات کے ناجائز استعمال کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی وزیر اعلی

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے

مدینہ منورہ/ لاھور (نوائے وقت ) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے، جہاں ان کی ملاقات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے طے پا گئی ہے۔یہ ملاقات پاک سعودی تعلقات کی موجودہ صورتحال اور خطے کی بدلتی ہوئی سیاسی و سلامتی کے حالات کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورت حال، بالخصوص اسرائیلی جارحیت کے واقعات اور ان کے خطے پر اثرات پر بھی مشاورت ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات بھی زیرِ غور آئیں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر فلسطین کی صورتحال اور اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔ ریاض میں ہونے والی ملاقات کو اسی تسلسل کی کڑی سمجھا جا رہا ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کے عملی پہلوؤں پر مزید پیش رفت کی جائے گی۔وزیر اعظم کے وفد میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، کئی سینیئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہوں گے جو مختلف اجلاسوں اور ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ بھی سعودی حکومت کی اہم شخصیات موجود ہوں گی تاکہ دو طرفہ تعاون کے ایجنڈے پر باضابطہ پیش رفت کی جا سکے۔ ریاض میں قیام کے بعد وزیر اعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ ہوں گے جہاں وہ برطانوی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد شہباز شریف نیویارک جائیں گے جہاں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ ان کے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معیشت سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کیے جانے کی توقع ہے.  وزارت خارجہ کے ذرائع نے اس دورے اور ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات کے مزید فروغ، معاشی تعاون میں وسعت، سرمایہ کاری کے نئے مواقعوں کی تلاش، توانائی کے منصوبوں اور خطے میں امن و استحکام پر تفصیلی بات چیت کریں. سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورت حال، بالخصوص اسرائیلی جارحیت کے واقعات اور ان کے خطے پر اثرات پر بھی مشاورت ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات بھی زیرِ غور آئیں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر فلسطین کی صورتحال اور اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔ ریاض میں ہونے والی ملاقات کو اسی تسلسل کی کڑی سمجھا جا رہا ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کے عملی پہلوؤں پر مزید پیش رفت کی جائے گی۔وزیر اعظم کے وفد میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، کئی سینیئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہوں گے جو مختلف اجلاسوں اور ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ بھی سعودی حکومت کی اہم شخصیات موجود ہوں گی تاکہ دو طرفہ تعاون کے ایجنڈے پر باضابطہ پیش رفت کی جا سکے۔ریاض میں قیام کے بعد وزیر اعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ ہوں گے جہاں وہ برطانوی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد شہباز شریف نیویارک جائیں گے جہاں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
ان کے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معیشت سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کیے جانے کی توقع ہے

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے: سعودی اعلیٰ عہدیدار
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے، سعودی اعلیٰ عہدیدار
  • میچ ریفری نے معذرت کرلی، آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری کرائے گا، محسن نقوی
  • وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے
  • وزیر داخلہ کے نوٹس کے باوجود ڈیٹا تاحال بیچا جا رہا
  • وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے سرکاری دفاتر میں ای فانلنگ نظام کو افتتاح کردیا
  • وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ڈکیتوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائوں گی، مریم نواز
  • لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے حکم پر غزہ کے عوام کے لیے امدادی سامان روانہ