فوٹوگرافر نے فہد مصطفیٰ پر سنگین الزامات لگا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اداکار و میزبان فہد مصطفیٰ پر فوٹوگرافر عمر سعید نے ان کا کیرئیر ختم کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
فہد مصطفیٰ کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ اُن کے سابق فوٹوگرافر عمر سعید کی ایک ویڈیو پوسٹ ہے۔ عمر سعید، جو ماضی میں ایک پروگرام کے دوران فہد مصطفیٰ کے ساتھ بطور فوٹوگرافر کام کر چکے ہیں، نے دعویٰ کیا ہے کہ فہد نے انہیں کئی مواقع پر سب کے سامنے تضحیک کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں نجی ٹی وی چینل سے نکلوانے میں بھی کردار ادا کیا۔
عمر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دو سال پرانا ہے اور وہ طویل عرصے تک خاموش رہے، لیکن اب انہوں نے فہد مصطفیٰ کے رویے کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب ان کی نظر اچانک ان کے پاس موجود اس ویڈیو پر پڑی۔ عمر نے یہ بھی کہا کہ اب وہ ذاتی کاروبار کر رہے ہیں اور خودمختار زندگی گزار رہے ہیں تاہم نجی ٹی وی سے نکلوانے میں فہد مصطفیٰ کا ہاتھ تھا۔
A post common by Omar Saeed (@omarsaeedofficial)
عمر کا مزید کہنا تھا کہ فہد مصطفیٰ جیسے مشہور شخصیات کی وجہ سے نہ جانے اور کتنے لوگ تکلیف میں ہوں گے اور لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا چاہیئے جیسا تم چاہتے ہو کہ تمہارے ساتھ کیا جائے۔
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے عمر کی حمایت کرتے ہوئے فہد کو مغرور اور بدتمیز قرار دیا، جبکہ کچھ صارفین نے معاملے کا دوسرا رخ جاننے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پوسٹ کی گئی ویڈیو میں آواز ہے نہ ہی عمر سعید نظر آرہے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: فہد مصطفی
پڑھیں:
امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔ سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔ ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یوٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔ یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔