علیمہ خان کو بھی اپنے بھائی کی طرح جھوٹ بولنے کی عادت پڑ گئی ہے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ علیمہ خان کو بھی اپنے بھائی کی طرح جھوٹ بولنے کی عادت پڑ گئی ہے، کبھی کہتی ہیں قاسم اور سلیمان پاکستان آرہے ہیں اور کبھی کہتی ہیں نہیں آرہے۔
اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وہ کبھی کہتی ہیں والدہ نے اجازت نہیں دی اور کبھی کہتی ہیں ویزا نہیں مل رہا، جن کے بچے ہیں پہلے ان سے پوچھ لیں وہ آنے کی اجازت دے رہے ہیں یا نہیں؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وہ کبھی کہتی ہیں نائکوپ ہے وہ پاکستانی ہیں، کبھی ویزے مانگنے کی بات کرتی ہیں، جب فسادی گروہ انقلاب نہیں لاسکا تو قاسم اور سلیمان کیا تیر مار لیں گے؟
انہوں نے کہا کہ قاسم اور سلیمان امریکا سیر سپاٹا کرنے گئے تھے، واپس لندن پہنچ گئے ہیں، اگر اپنے والد سے ملنا چاہتے ہیں تو شوق سے آئیں کوئی نہیں روکے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔