کراچی: وکیل شمس الاسلام کا قتل کیوں ہوا؟ ملزم عمران آفریدی نے ساری کہانی سنادی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کراچی میں معروف وکیل شمس الاسلام کے قتل میں نامزد ملزم عمران آفریدی نے اعترافِ جرم کرلیا ہے۔ ایک ویڈیو بیان میں ملزم نے ذاتی دشمنی اور قانونی نظام سے انصاف نہ ملنے کو قتل کی وجہ قرار دیا ہے۔
عمران آفریدی نے الزام لگایا کہ شمس الاسلام نے مالی تنازع پر اس کے والد کو اغوا، تشدد اور قتل کیا تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ متوفی وکیل نے ان کے خاندان پر جھوٹے مقدمات درج کروائے، جن میں دہشتگردی جیسے سنگین الزامات شامل تھے، جبکہ گھر کی خواتین کو قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔
ویڈیو بیان میں عمران آفریدی کا کہنا تھا ’آج سے 4 سال پہلے میرے والد اور خواجہ شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی۔ پھر 35 لاکھ روپے پر ان کے درمیان تنازعہ ہوا۔ اس 35 لاکھ روپے کے لیے خواجہ شمس الاسلام نے میرے ابو کو 3 ماہ اغوا کیے رکھا۔ شدید تشدد کیا۔ اور نفسیاتی مریض بنادیا۔ اور معذور کردیا۔ جھوٹے مقدمات بنوا کر تھانے میں بند کروادیا۔ میرے والد 20 دن جیل میں رہے۔ پھر ضمانت پر رہا ہوئے۔ وہ ایک سال تک شدید ذہنی اذیت میں رہے۔ اس کے بعد رمضان کے مہینہ میں خواجہ شمس الاسلام نے پھر میرے والد کو اغوا کیا اور بہت زیادہ تشدد کیا اور پھر سر میں گولی مار کر قتل کردیا۔‘
عمران آفریدی نے کہا کہ ہم 4 سال تک قانون کے دروازے کھٹکھٹاتے رہے لیکن ہمیں کہیں سے انصاف نہ مل سکا۔ کیونکہ شمس الاسلام ایک طاقتور وکیل تھا۔ وہ پہلے بھی اپنے ڈرائیور ذوالفقار کا قتل کروا چکا ہے۔
اس نے بتایا کہ 14 نومبر 2024 کو میرا اور خواجہ شمس الاسلام کے مابین جھگڑا ہوگیا۔ اس جھگڑے میں وہ معمولی زخمی ہوگیا۔ اس نے مجھے اور میرے سارے خاندان کو دہشتگردی کی ایف آئی آر میں نامزد کرا دیا۔ اور میرے بے گناہ چھوٹے بھائیوں کو گرفتار کروا کر جیل بھجوا دیا۔ وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔ حالانکہ شمس الاسلام کا جھگڑا میرے ساتھ تھا۔
عمران آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے والد کے اغوا اور قتل میں شمس الاسلام اور مولوی عبادالرحمان کو نامزد کروایا لیکن ان دونوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ نہ ہی کوئی ایجنسی حرکت میں آئی حالانکہ میرے والد ہیڈ کانسٹیبل تھے۔
اس کا کہنا تھا ’ میں نے جو یہ انتہائی قدم اٹھایا، وہ قانون سے مایوس ہوکر اٹھایا۔ ذہنی دباؤ اور اذیت سہہ سہہ کر اٹھایا۔
میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی۔اور میں نے ہی اسے قتل کیا۔ حالانکہ میں ایک پرامن پاکستانی شہری تھا اور آج مجھے قانون کی طرف سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنادیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے۔
اس نے مزید کہا کہ وہ اکیلا تھا اور قتل میں کوئی رشتہ دار یا دوست شامل نہیں تھا۔ اس نے حکام سے اپیل کی کہ اس کے اہلِ خانہ اور دیگر افراد کو ہراساں نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ شمس الاسلام کو جمعہ کے روز ڈیفنس فیز 6 میں قرآن اکیڈمی کے باہر اُس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ جمعہ کی نماز اور ایک جنازے میں شرکت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ اس حملے میں ان کا بیٹا دانیال زخمی ہوا۔ واقعہ درخشاں تھانے کی حدود میں پیش آیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، عمران آفریدی کے والد نبی گل آفریدی کا قتل 2021 میں بوٹ بیسن تھانے میں درج ہوا تھا، اور آفریدی خاندان اس قتل کا ذمہ دار شمس الاسلام کو ٹھہراتا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواجہ شمس الاسلام میرے والد قتل کی
پڑھیں:
آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
آن لائن گیمز کی لت نے ایک اور معصوم جان لے لی۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ بھارت کے ایک دیہی علاقے میں پیش آیا، جہاں 14 سالہ یش، جو چھٹی جماعت کا طالبعلم اور والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، خودکشی کر بیٹھا۔
رپورٹس کے مطابق یش کی پھندے سے لٹکی لاش اس کے کمرے سے ملی، جس کے بعد پورے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔
غمزدہ والد، یادو نے پولیس کو بتایا کہ وہ معمول کے مطابق بینک گیا تھا تاکہ چیک بک لے سکے، لیکن وہاں اسے اطلاع ملی کہ اس کے اکاؤنٹ سے 13 لاکھ روپے نکالے جا چکے ہیں۔ بینک کے عملے نے بتایا کہ یہ تمام رقم مختلف وقفوں سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔
جب یادو نے گھر آکر بیٹے سے اس بارے میں سوال کیا تو یش نے پہلے ٹالنے کی کوشش کی، لیکن آخرکار سچ قبول کرلیا۔ والد نے بتایا کہ یہ رقم انہوں نے دو سال قبل زمین بیچ کر محفوظ کی تھی تاکہ مشکل وقت میں کام آئے۔
یش کے اعتراف پر والد نے ناراضی کا اظہار کیا، اسے ڈانٹا، اور آئندہ گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ اس کے بعد یش ٹیوشن پڑھنے چلا گیا، مگر واپسی پر چپ چاپ اپنے کمرے میں گیا اور اپنی زندگی کا دردناک اختتام کر لیا۔
گھر والوں نے جب دروازہ نہ کھلنے پر کمرہ کھولا تو یش کو پھندے سے لٹکا پایا۔ اسے فوری اسپتال لے جایا گیا، مگر ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے، جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
Post Views: 6