26 ویں ترمیم، انتظامیہ عدلیہ سے اہم مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد:
26 ویں ترمیم کے بعد انتظامیہ عدالتوں سے اہم مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی،ان میں بڑی پیش رفت 9 مئی کے مقدمات پی ٹی آئی کے204 رہنماؤں و کارکنوں کو سزائیں ہیں۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 9 مئی کے مقامات کی تیز سماعت میں اہم کردار اور ان کی سربراہی میں بینچ نے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈلائن دی۔
اسی ترمیم کے تحت آئینی بینچ نے 103سویلین کیسز کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی توثیق کی،عمران خان کے بھانجے سمیت بیشتر سزایافتہ جیل میں فوجی عدالتوں میں سزاؤں کے خلاف اپیل کا حق ملنے کی مجوزہ قانون سازی کے منتظر ہیں۔
حکومت نے اپیل کے اس حق کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ گرما تعطیلات کے باعث تین اہم کیسز مخصوص نشستیں، ججوں کی ٹرانسفر اور فوجی عدالتوں پر فیصلے ہوئے ہیں، ادھر حکومت27 ویں آئینی ترمیم کے لیے موزوں وقت کی منتظر ہے۔9 مئی کے بعد اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی محاذ آرائی نے عدلیہ کا کردار اہم بنایا، اسٹیبلشمنٹ کو اس وقت مایوسی ہوئی جب سابق چیف جسٹس بندیال کی سربراہی میں بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت سے عمران خان کی گرفتاری کا نوٹس اور انہیں بینچ میں پیش کرنے کی ہدایت کی، پھر ریلیف دے کر انتظامیہ کو مزید پریشان کیا۔
سابق چیف جسٹس پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز میں کرانا چاہتے تھے مگر ایسا نہ کر سکے۔ ان کے پیشرو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کسی معاملے پر حکومت کو مایوس نہ کیا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی دھاندلی کے الزامات کا نوٹس نہ لیا۔
انہوں نے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل غیر آئینی ہونے کا فیصلہ معطل کر دیا، پی ٹی آئی انتخابی نشان بلے سے محروم، خواتین رہنما ضمانت حاصل نہ کر سکیں ، جیل ٹرائل میں عمران خان کو تین الزامات میں سزائیں دی گئیں، اس سب کے باوجود 8 فروری کے انتخابی نتائج پی ٹی آئی مخالفین کے لیے حیران کن تھے۔
سابق چیف جسٹس قائز عیسیٰ کو 8 فروری کے بعد تشکیل نظام کا ضامن خیال کیا جاتا ہے، انہوں نے عدالتوں میں ایجنسیوں کی مداخلت پر اظہار تشویش کرنیوالوں ججوں کا ساتھ نہ دیا۔ وکلاء کی نظر میں جسٹس فائز عیسیٰ کا بڑا احسان سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد کو سپریم کورٹ میں لانے کی حمایت ہے، جسٹس ملک شہزاد نے انتخابی اور 9 مئی مقدمات کی شفاف سماعت یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات کئے جو حکومت کے لیے پریشانی کا باعث بنے۔
بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بھی وہ 9 مئی مقدمات کی چھیڑ چھاڑ میں رکاوٹ بنے رہے، انہیں سپریم کورٹ بھیجنے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کے تبادلے کر دیئے گئے۔گزشتہ سال مارچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کے خط کے بعد انتظامیہ نے اعلیٰ عدلیہ کو کنٹرول کرنے پر کام شروع کر دیا۔
26 ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی کے لیے ایک ہونے کے بجائے سپریم کورٹ کے جج دو کیمپوں میں تقسیم ہو گئے، ترمیم سے مستفید ہونیوالوں نے حکومت کو مایوس نہ کیا، انتظامیہ ہائیکورٹس کیساتھ بھی مطمئن ہے، اختلاف کرنیوالوں کی اکثریت سائیڈ لائن کر دی گئی۔
ہائیکورٹس کا چیف جسٹس کی تقرری میں ناپسندیدہ جج نظر انداز کر دیئے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پسندیدہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو بٹھانے کا حکومتی منصوبہ کامیاب رہا۔ 26 ویں ترمیم کے بعد اعلیٰ عدلیہ پر انتظامیہ کا مکمل غلبہ ہے، اس لئے پی ٹی آئی کے سزا یافتہ رہنمائوں و کارکنوں کو کسی معاملے پر قابل ذکر ریلیف ملنے کا امکان نہیں۔
وکلا ء نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگرقانونی تقاضے پورے کئے بغیر سزائیں دینے کا سلسلہ جاری رہا تو عوام کا عدلیہ پر اعتماد مکمل ختم ہو جائیگاجس کا نقصان نظام عدل کو پہنچے گا، 26 ویں ترمیم کے بعد انتظامیہ کے زیر اثر کام کرنے کے تاثر ختم کرنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے ججوںکو ہی میکانزم بنانا ہو گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سابق چیف جسٹس فوجی عدالتوں عدالتوں میں پی ٹی ا ئی ویں ترمیم ترمیم کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
سپیس ایکس کا Crew-11 کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ، مشن کے مقاصد کیا ہیں؟
اسپیس ایکس کا Crew-11 مشن جمعہ کو کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کی جانب روانہ ہو گیا۔ یاد رہے کہ خراب موسم کے باعث جمعرات کو پرواز منسوخ کر دی گئی تھی۔
ناسا کے خلا باز زینا کارڈمین (کمانڈر)، مائیک فنک (پائلٹ)، جاپانی خلائی ایجنسی (JAXA) کے خلا باز کیمیا یُوئی، اور روسکوسموس کے خلا باز اولیگ پلاٹونوف نے فلوریڈا میں موجود کینیڈی اسپیس سینٹر کے لانچ کمپلیکس 39A پر جمعے کی صبح 11:43 بجے (ایسٹرن ڈے لائٹ ٹائم) روانگی کے لیے تیاری مکمل کی۔
جمعرات کو طے شدہ پرواز کو خراب موسم کے باعث آخری لمحے پر منسوخ کرنا پڑا تھا۔ ابتدائی وقت 12:09 بجے دوپہر تھا۔
یہ مشن SpaceX کے کریو ڈریگن کیپسول “Endeavour” کے ذریعے کیا گیا، جو اب تک سب سے زیادہ استعمال ہونے والا SpaceX کا انسان بردار کیپسول بن چکا ہے۔ یہ Endeavour کا چھٹا خلائی مشن ہے۔
عملے کا تجربہزینا کارڈمین اور اولیگ پلاٹونوف کے لیے یہ پہلا خلائی سفر ہے۔ کیمیا یُوئی کے لیے یہ دوسرا مشن ہے۔ مائیک فنک اپنے چوتھے خلائی مشن پر روانہ ہوئے ہیں۔
Crew-11 مشن ان خلا بازوں کی جگہ لے گا جو مارچ سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود ہیں۔ یہ SpaceX کا NASA کے Commercial Crew Program کے تحت ISS کے لیے گیارہواں آپریشنل انسان بردار مشن ہے۔
خلا میں کیے جانے والے سائنسی تجرباتCrew-11 کے دوران خلا باز درج ذیل سائنسی تحقیقی منصوبوں پر کام کریں گے:
1. بایو نیوٹرینٹس 3خلا میں لمبے مشن کے دوران صحت برقرار رکھنے کے لیے وٹامنز پیدا کرنے کا تجربہ۔
خوراک جیسے دہی، کیفیر اور خمیر پر مبنی مشروبات میں وٹامنز پیدا کیے جائیں گے۔
2. اسٹیم سیل X IP1خلا میں اسٹیم سیلز کی افزائش کا مطالعہ، تاکہ کینسر جیسے امراض کے علاج میں مدد ملے۔
مائیکرو گریوٹی میں زیادہ اور بہتر سیلز اگائے جا سکتے ہیں۔
3. Genes in Space-12فاج تھراپی کا تجربہ، جس میں وائرسز کے ذریعے خطرناک بیکٹیریا کو ختم کرنے کا مطالعہ کیا جائے گا۔
خلا میں انفیکشن کا علاج مشکل ہوتا ہے، اس لیے یہ تجربہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔
انسانی صحت سے متعلق تحقیقNASA کا Human Research Program Crew-11 کے عملے کے ذریعے انسانی جسم پر خلا کے اثرات کا تجزیہ کرے گا، جو مستقبل کے Artemis مشن اور مریخ کی ممکنہ انسانی مہمات کے لیے معاون ہوگا۔
اہم مطالعہ جاتخلا میں دماغ پر دباؤ اور آنکھوں پر اثرات کے مطالعے۔
وٹامن B کے پروسیسنگ اور سیال مادوں کی حرکت کے جسم پر اثرات۔
بعض خلا باز ران پر کف پٹیاں پہنیں گے تاکہ جسمانی سیال سر کی طرف نہ بڑھیں۔
بصارت، MRI اسکین اور دوسرے میڈیکل ٹیسٹوں کے ذریعے جسمانی نظاموں پر خلا کے طویل مدتی اثرات کو مانیٹر کیا جائے گا۔
یہ مشن خلا میں انسانی بقاء، صحت، اور جدید علاج کے امکانات کو بہتر بنانے کی جانب ایک اور اہم قدم ہے، اور زمین سے باہر زندگی کے رازوں کو سمجھنے میں معاون ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں