آئینی ستونوں کی حفاظت میں وکلاء کا کردار اہم ہے، اجے ماکن
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
کانگریس کے قومی خزانچی نے کہا کہ کانگریس کے پانچ بنیادی اصول ہیں آئین کی بالادستی، سماجی انصاف، شمولیتی ترقی، تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور وفاقی ڈھانچے کا تحفظ۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے قومی خزانچی اجے ماکن نے کانگریس کی سالانہ قانونی کانکلیو 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی آئینی اقدار آج شدید خطرے میں ہیں اور اس نظریاتی جنگ میں وکلاء کو سب سے آگے آنا ہوگا۔ کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ کانگریس کی بنیاد پانچ بنیادی اصولوں پر ہے۔ اجے ماکن نے کہا کہ کانگریس کے پانچ بنیادی اصول ہیں آئین کی بالادستی، سماجی انصاف، شمولیتی ترقی، تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور وفاقی ڈھانچے کا تحفظ۔ ماکن نے وضاحت کی کہ ان میں آئینی بالادستی وہ "چھتری" ہے جو باقی تمام اقدار کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا نظریہ صرف سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ ایک سماجی عہد ہے جس کی جڑیں آئین میں پیوستہ ہیں۔
اجے ماکن نے کانگریس کے قانونی شعبے کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے پورے دن کے سیشنز انہی اصولوں کے تحت ترتیب دیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی پارٹی نے اتنے وسیع پیمانے پر وکلاء کو نظریاتی گفتگو کے لئے جمع کیا ہو، مجھے بتایا گیا ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار وکلاء پورے ملک سے یہاں موجود ہیں۔ اجے ماکن نے کہا کہ جس تیزی سے ملک کی آئینی اقدار کو ختم کیا جا رہا ہے، اس کے خلاف مزاحمت صرف وکلاء ہی نہیں بلکہ کانگریس کی مجموعی فکر کی بقاء کا سوال ہے۔ آخر میں انہوں نے راہل گاندھی، سونیا گاندھی، ملکارجن کھڑگے اور پرینکا گاندھی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس جدوجہد میں کانگریس اور وکلا کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
اس دوران کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ آئین صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ ہندوستان کی روح ہے اور اس روح پر حملہ کرنے والے طاقتوں کے خلاف سب کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا ہندوستان جمہوری اداروں کی کمزوری، عدالتی خودمختاری پر سوالات، اور وفاقی ڈھانچے کی بے توقیری کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ ایسی صورت میں وکلاء کا کردار اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔ قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کانکلیو میں اپنے خطاب کے دوران الیکشن کمیشن اور انتخابی عمل پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں بے ضابطگیاں اور مشینوں سے چھیڑچھاڑ کے ٹھوس ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں، ہم نے یہ معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن ہی شفاف نہیں ہوں گے تو جمہوریت کا تصور بھی ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ آئینی انصاف کے لیے صفِ اول میں کھڑے ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کانگریس انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ کا اجے ماکن نے کانگریس کی کانگریس کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔