ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے انفراسٹرکچر کی بحالی کےلیے 4 ارب روپے امداد کا اعلان کر دیا، انہوں نے زیادہ زخمیوں کو 5 لاکھ جبکہ کم زخمیوں کو دو لاکھ روپے کے چیک بھی دیے۔ 

گلگت بلتستان کے ایک روزہ دورے کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد متاثرہ علاقوں میں جانی و مالی نقصانات، جاری امدادی سرگرمیوں اور آئندہ لائحہ عمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ گلگت بلتستان حکومت نے اس افسوسناک صورتحال پر وزیراعظم شہباز شریف کو تفصیلی بریفنگ دی۔ 

ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس

اجلاس میں وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (GLOF) سسٹم کی تنصیب پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے، اور اسے دو ماہ میں مکمل کرنے کے لیے NDMA اور وزارت کو باہمی تعاون کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے اس نظام کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروانے کا بھی حکم دیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 21 جولائی کو تھک-بابوسر، تھور، کنڈداس اور اشکومن میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث شدید بارش سے درجنوں سیاح اور مقامی افراد متاثر ہوئے۔ NDMA، ضلعی انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر اداروں نے 600 سے زائد افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا، جبکہ 5 خیمہ بستیاں قائم کی گئیں اور 10 ہیلی کاپٹر و 2 C-130 طیاروں کے ذریعے امدادی پروازیں چلائی گئیں۔

تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ دنیا کے دس بڑے ممالک میں شامل ہے۔ ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ مون سون میں گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے نقصانات پر میں اور پوری قوم افسردہ ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان کا دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، مگر اثرات کی شدت سب سے زیادہ پاکستان کو جھیلنی پڑ رہی ہے۔

راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی

اجلاس میں وفاقی وزرا انجینئر امیر مقام، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، میاں معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر شبیر احمد عثمانی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، چیئرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر ملک اور دیگر اعلیٰ حکام اور سرکاری عہدیداران نے شرکت کی۔

 وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ متاثرین میں زیادہ زخمیوں کو 5 لاکھ روپے اور کم زخمیوں کو 2 لاکھ روپے کے چیک دیے جا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے سب مفروروں سمیت تمام ارکان پارلیمنت کو اڈیالہ جیل طلب کر لیا

وزیراعظم نے اس موقع پر گلگت بلتستان کے انفراسٹرکچر کی بحالی کےلیے 4 ارب روپے امداد کا اعلان کر دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ مالی امداد متاثرین کے دکھوں کا مکمل مداوا تو نہیں ہو سکتی، لیکن بحیثیت حکومت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرہ علاقوں کی بحالی اور عوام کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔

وزیراعظم نے وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں اور متاثرین کی فوری مدد کو یقینی بنائیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرہ افراد میں امدادی چیکس تقسیم کیے اور دانش اسکول کے قیام کا اعلان بھی کیا تاکہ علاقے میں تعلیمی سہولیات کو بہتر بنایا جا سکے۔

اورنج لائن ٹرین کے تمام سٹیشنز اور سٹاپس کو سولر پاور پر منتقل کرنے کا فیصلہ

وزیرِاعظم نے این ڈی ایم اے کو ہدایت دی کہ وہ صوبائی حکومتوں، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے اقدامات میں مزید مؤثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات اور مانیٹرنگ کے لیے مرکز کے قیام کا اعلان بھی کیا، جسے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے آئندہ دو ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور اگست کے آخر میں وہ دوبارہ گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے تاکہ آئندہ اقدامات کا فیصلہ کیا جا سکے۔ 100میگاواٹ کا سولرسسٹم منصوبہ رواں سال مکمل ہوجائے گا، آئندہ دورے میں دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھیں گے، سکردو میں بھی دانش اسکول قائم کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے زخمیوں کو نے کہا کہ کا اعلان انہوں نے کی بحالی

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-4

 

راجا ذاکرخان

گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبرکو یوم آزادی گلگت بلتستان بھرپور انداز سے مناتے ہیں، یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے ڈوگرہ فوج سے 28 ہزار مربع میل کا علاقہ جہاد سے آزاد کرایا، گلگت بلتستان کے بچوں، بوڑھوں، مرد اور خواتین نے آزادی کے لیے اپنے سب کچھ قربان کرکے آزادی کی نعمت حاصل کی، تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق مسلم اکثریت والے علاقوں نے پاکستان بننا تھا اور ہندو اکثریتی علاقوں نے ہندوستان میں شامل ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندووں کی ملی بھگت سے وہ مسلم علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے جس میں کشمیر بھی شامل ہے، کشمیر پر مسلط ڈوگرہ نے ہندوستان سے جعلی اعلان الحاق کیا جس کی وہ سے تنازع پیدا ہوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے جہاد سے یہ خطے آزاد کرالیے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر کشمیرکے علاقوں پر ہندوستان نے جبری فوجی قبضہ کرلیا جو آج تک قائم ہے۔

گلگت بلتستان کا یہ آزاد علاقہ آج دس اضلاع پر مشتمل ہے دنیا کی بڑی اونچی چوٹیاں یہاں ہیں، دنیا کا بلند ترین سطح پر میدان دیوسائی یہاں موجود ہے، دریا پہاڑ جنگلات ریگستان یہاں پائے جاتے ہیں، اس حوالے سے یہ دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح یہاں آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاح جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک ہی نظر میں وہ سارے منظر دیکھ لیتے ہیں جو نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بیس کیمپ کی حیثیت رکھتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم نے ان آزاد خطوں کے عوام کے لیے انقلابی حکومت قائم کرائی تاکہ یہاں کے عوام کے مسائل حل بھی ہوں اور بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے حقیقی بیس کیمپ کا کردار ادا کریں، بیس کیمپ کی یہ حکومت قائد اعظم کے وژن کا نتیجہ ہے۔ لیکن آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ایک ہی حکومت زیادعرصہ نہ چل سکی، پھر معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام پاکستان کے حوالے کیا گیا، اگرچہ عوام چاہتے تھے کہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلیں مگر کسی وجہ سے ان دونوں خطوں کا نظام حکومت الگ کیا گیا۔ نظام حکومت الگ کرانے میں گلگت بلتستان کے مقابلے میں آزاد کشمیرکی قیادت نے زیادہ کردار ادا کیا۔

گلگت بلتستان کے نظام حکومت میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس وقت عبوری صوبے کا اسٹیٹس ہے، گورنر اور ویزرا علیٰ ہیں مگر یہ عبوری ہیں جب تک کشمیر آزاد ہوتا یہاں کے عوام پاکستان اور مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ابتداء میں نظام حکومت کافی کمزور تھا ابھی کافی حد تک نظام حکومت میں بہتری آئی ہے اور ابھی بھی ارتقائی عمل جاری ہے۔ اس حساس خطے پر دشمن کی نظریں ہمیشہ سے رہی ہیں۔ فرقہ واریت کا شکار رہا ہے مگر یہاں کے تمام ہی مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے سوچا کہ ہمیں تقسیم کرو اور حکومت کرو کا عمل کارفرما ہے اس لیے یہاںکے عوام نے فیصلہ کیا کہ اب ہم کو مل کر رہنا ہے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور ترقی کا راستہ بھی یہی ہے۔ اس سوچ اور فکر کو پذیرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں امن ہے۔ اس خطے میں سنی، اہل تشیع، نوربخشی، اسماعیلی سمیت دیگر مذاہت کے لوگ آباد ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں پاکستان کی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں مگر جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ سمیت دیگر ریاستی جماعتیں بھی موجود ہیں جو فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ریاستی جماعتوں میں جماعت اسلامی بڑی اور فعال جماعت ہے جو پورے گلگت بلتستان میں موجود ہے عوام کے کام کررہی ہے، انتخابات میں حصہ لیتی ہے اور اچھا مقابلہ کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کئی دورے کیے ہیں۔

گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے، یہ پاکستان کا قدرتی حصار ہے، گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی آزادی کا دن منانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے بھی دعائوں کرتے ہیں کہ وہ بھی آزادی ہوں حقیقی آزادی وہ ہوگی جب پور ا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔

 

راجا ذاکر خان

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کا بابا گرو نانک دیو جی کے 556ویں یومِ ولادت پر سکھ برادری کے نام خیرسگالی کا پیغام
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عطا تارڑ بطور گواہ پیش
  • وزیراعظم کے عمران خان کیخلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت، عطا تارڑ کا بیان قلمبند
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عطا تارڑ کا بطور گواہ بیان قلمبند
  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کی 12 رکنی سیاسی کونسل کا اعلان
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز