ملک ریاض کا بحریہ ٹاون کی بندش کا عندیہ، مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ملک ریاض کا بحریہ ٹاون کی بندش کا عندیہ، مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی پیشکش WhatsAppFacebookTwitter 0 5 August, 2025 سب نیوز
دبئی (سب نیوز)بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر)پر اپنے بیان میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ملک بھر میں بحریہ ٹاون کی تمام سرگرمیاں بند کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حالیہ چند ماہ میں حکومتی اداروں کی جانب سے دباو اور مختلف کارروائیوں کی وجہ سے بحریہ ٹاون کا آپریشن شدید متاثر ہو چکا ہے۔
ملک ریاض نے ایکس (سابق ٹویٹر)پر اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ ان کے خلاف حکومتی اداروں کی جانب سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں درجنوں اسٹاف ارکان کی گرفتاری، کمپنی کے بینک اکاونٹس کی منجمدی، عملے کی گاڑیوں کی ضبطی اور دیگر سخت اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں بحریہ ٹاون کی رقوم کی روانی بالکل تباہ ہو چکی ہے اور روزمرہ سروسز فراہم کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے دسیوں ہزاروں اسٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں اور حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ ہم پاکستان بھر میں بحریہ ٹاون کی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ تاہم، ملک ریاض نے اس قدم کو آخری قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی بھی اس فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر زمینی حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ملک ریاض نے یہ بھی کہا کہ یہ صورت حال ادارے کے بنیادی ڈھانچے کو مفلوج کر چکی ہے، جو پچاس ہزار محنتی افراد پر مشتمل ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ کئی سینئر ملازمین لاپتہ ہیں، سروسز معطل ہیں، ترقیاتی منصوبے رک چکے ہیں اور کمیونٹیز میں معمول کی دیکھ بھال اور سہولتیں شدید متاثر ہو چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ کیفیت وطنِ عزیز کی معیشت کے لیے بھی کسی شدید بحران سے کم نہیں، کراچی سے لاہور اور اسلام آباد تک بحریہ ٹان میں لاکھوں پاکستانیوں کی کھربوں روپے کی سرمایہ کاری منجمد ہو چکی ہے، سیکڑوں ارب روپوں کی کمرشل منصوبے تکمیل سے پہلے ڈھیر ہو چکے ہیں۔ملک ریاض نے اپنے بیان میں حکومت سے مذاکرات کی پیشکش بھی کی ہے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے اور ادارے کی سرگرمیاں بحال ہو سکیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملک بھر میں 8اگست تک مزید بارشوں کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری ملک بھر میں 8اگست تک مزید بارشوں کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے وزارت داخلہ کا بڑا فیصلہ،نوٹیفکیشن جاری بھارت باز نہ آیا تو آئندہ 24گھنٹوں میں ٹیرف میں نمایاں اضافہ کردیں گے، ٹرمپ کی دھمکی یوم استحصال کشمیر، لندن میں کشمیری کمیونٹی کی احتجاجی ریلی ،انڈین ہائی کمیشن کیسامنے بھرپور مظاہرہ ایف آئی اے کا چھاپہ ، بحریہ ٹاون کیخلاف بے ضابطگیوں کی تحقیقات سے منسلک چھپائی گئی دستاویزات نجی فلاحی ہسپتال کی عمارت سے... یومِ استحصالِ کشمیر، قومی اسمبلی کی قرارداد خوش آئند، حکومت سفارتی محاذ پر کردار تیز کرے، صدر مرکزی مسلم لیگ اسلام آبادانعام الرحمن کمبوہ
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاون کی ملک ریاض
پڑھیں:
امریکہ میں پروازوں کی بندش کا خطرہ بڑھ گیا
امریکی وزیر نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال ائیر ٹریفک عملے پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے، اور انہیں مجبور کر رہی ہے کہ وہ یا تو بلا معاوضہ کام جاری رکھیں یا معاشی مشکلات کے باعث دوسرا روزگار تلاش کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے وزیرِ مواصلات شان ڈیفی نے خبردار کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت شٹ ڈاون مزید جاری رہا تو ملک کا فضائی نظام جزوی طور پر بند کیا جا سکتا ہے۔ تسنیم نیوز کی بینالاقوامی شعبے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ مواصلات و ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ اگر آئندہ ہفتے تک حکومتی تعطیل ختم نہ ہوئی، تو ملک کے کچھ فضائی حصے بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ امریکی نیوز چینل این بی سی نیوز کے مطابق وزیرِ ٹرانسپورٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس نے ہمیں ایک ہفتہ اور اسی حال میں رکھا، تو ملک بھر میں پروازوں میں شدید بدنظمی، تاخیر اور منسوخیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ممکن ہے ہمیں فضائی حدود کے کچھ حصے بند کرنے پڑیں، کیونکہ ہمارے پاس پروازوں کی نگرانی کے لیے کافی ائیر ٹریفک کنٹرولرز موجود نہیں۔”
رپورٹ کے مطابق امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے بتایا ہے کہ
ملک کے تقریباً نصف فضائی کنٹرول مراکز کو عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے، جبکہ 13 ہزار کنٹرولرز حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران تنخواہ کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ نیویارک ریجن میں صورتحال اور بھی سنگین ہے، جہاں 80 فیصد عملہ کام چھوڑ چکا ہے۔ شان ڈیفی نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال ائیر ٹریفک عملے پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے، اور انہیں مجبور کر رہی ہے کہ وہ یا تو بلا معاوضہ کام جاری رکھیں یا معاشی مشکلات کے باعث دوسرا روزگار تلاش کریں۔